اسرائیل حماس عارضی جنگ بندی، بلنکن اس ہفتے پھراسرائیل جائیں گے

123

ایک ایسے وقت میں جب قطر میں بین الاقوامی ثالث جنگ بندی کی مدت بڑھانے پر کام کر رہے ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اس ہفتے ایک بار پھر مشرق وسطی کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں ۔ یہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ان کا خطے کا تیسرا دورہ ہے۔

وہ منگل اور بدھ کو برسلز اور شمالی میسی ڈونیا کے مقام اسکوپئیے میں ان اجلاسوں میں شرکت کرنے والے ہیں، جہاں نیٹو اتحاد میں شامل ملکوں کے نمائندے اور یورپ میں امن اور سلامتی کی تنظیم او ایس سی ای کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ جمع ہو رہے ہیں۔ ان اجلاسوں میں بات چیت کا مرکز یوکرین میں جاری جنگ رہے گی۔

اس کے بعد بلنکن اسرائیل اور مغربی کنارے جائیں گے۔

اسرائیل ان یرغمالوں کی بتدریج رہائی کے بدلے جنہیں حماس نےسات اکتوبر کے اسرائیل پر اپنے حملوں کے دوران پکڑ لیا تھا، اپنی فوجی کارروائیوں میں وقفہ دینے پر رضامند ہوگیا تھا۔

پہلی جنگ بندی پیر کو ختم ہونا تھی لیکن فریقین دو مزید دنوں کی جنگ بندی پر رضامند ہوگئے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ جنگ بندی میں اضافی توسیع کی مدت اسی وقت ختم ہو رہی ہوگی جب بلنکن اسرائیل پہنچیں گے۔

امریکہ اس جنگ بندی میں مزید توسیع چاہتا ہے تاکہ غزہ میں زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچائی جاسکے جہاں اسکی شدید ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ جنگ بندی کے وقفے میں مزید توسیع ہو گی۔ لیکن اس کا انحصار حماس کی جانب سے یرغمالوں کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھنے پر ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل اور مغربی کنارے کے علاقے میں بلنکن بین الاقوامی قانون کی روشنی میں اسرائیل کے حق دفاع پر تبادلہ خیال کریں گے۔

بلنکن اس کے علاوہ باقی یرغمالوں کی رہائی کے لئے کوششیں جاری رکھنے، غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور غزہ میں شہریوں کے لئے امداد کی ترسیل میں تیزی لانے جیسے امور پر بھی بات چیت کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ بلنکن جنگ کے بعد کے غزہ کے لئے اصولوں، ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت اور جنگ کو پھیلنے سے روکنے جیسے امور پر بھی بات کریں گے۔

متوقع طور پر مغربی کنارے میں بلنکن، صدر محمود عباس سے ملیں گے۔ بلنکن اور دوسرے امریکی عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ وہ باور کرتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو جنگ کے بعد کے غزہ کی حکمرانی میں ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

اسرائیل اور مغربی کنارے کے بعد بلنکن علاقائی لیڈروں سے بات چیت کے لئے متحدہ عرب امارات جائیں گے۔ جہاں یہ لیڈر آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق سی او پی 28 سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے دوبئی میں جمع ہونے والے ہیں۔