اسرائیلی کابینہ نے حماس کے ساتھ یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت آئندہ چند روز میں کم از کم 50 یرغمال رہا کر دئیے جائیں گے۔
اس سے قبل اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل حماس کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، چاہے حماس کے ساتھ عارضی جنگ بندی ہی کیوں نہ ہو جائے۔ منگل کو جنگ بندی سے متعلق اسرائیل کی کابینہ کے اجلاس سے قبل نیتن یاہو نے لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا اور کہا کہ ‘ہم حالت جنگ میں ہیں۔ اور ہم اس جنگ کو جاری رکھیں گے’۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ‘اپنے اہداف کے حصول تک پیچھے نہیں ہٹے گا’۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بات ایک ایسے وقت پر کہی تھی، جب اسرائیل اور حماس بدھ کی صبح غزہ کی پٹی میں قید درجنوں یرغمالوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے رہا کرنے کے لیے چھ ہفتے سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روکنے کے ایک معاہدے کے قریب نظر آرہے تھے۔
معاہدے کسے قبل فریقوں کی جانب سے امید کا اظہار
اسرائیل کا موقف
اسرائیل نے حماس کی عسکری صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور تمام یرغمال افراد کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کیا ہے.
نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ کابینہ کو سخت فیصلے کا سامنا ہوا، لیکن جنگ بندی کی حمایت کرنا درست کام تھا۔
کچھ سخت گیر وزراء کی مخالفت کے باوجود نیتن یاہو کو اس اقدام کو منظور کرنے کے لیے بظاہر کافی حمایت حاصل ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ لڑائی میں توقف کے دوران، انٹیلی جنس کوششوں کو برقرار رکھا جائے گا، جس سے فوج کو جنگ کے اگلے مراحل کی تیاری کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ غزہ اسرائیل کے لیےخطرہ نہیں رہے گا۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی فوجیوں کی شمالی غزہ کے ایک شہری پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی عسکریت پسندوں سے لڑائی ہوئی ہے۔
اسپتالوں کے ارد گرد کا علاقہ مریضوں اور پناہ گزینوں کے خاندانوں سے بھرا ہوا ہے۔
متوقع جنگ بندی معاہدہ
متوقع جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ معاہدے میں غزہ میں اسرائیل کے حملے پانچ دن کے لیے روکنا اور اسرائیل میں زیر حراست 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس کے زیر حراست 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی نے کہا ہے کہ پہلی رہائی جمعرات یا جمعہ کو ہوسکتی ہے اور کئی دنوں تک جاری رہے گی۔