کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5188 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر سیاسی سماجی کارکناں تاج محمد بلوچ، اللہ داد بلوچ اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین نے آکر اظہار یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک نے بلوچ خواتین کو بانڑی کا کردار دلا کر اس کے قومی و سیاسی شعور کو پحتگی دی ہے بلوچ خواتین نے شروع دن سے سیاسی محاذ گرم کر رکھا ہے جلس، جلوس ریلیاں، بھوک ہڑتالی کیمپ اور سیمینار وغیرہ کے ذریعے خواتین سائنسی انداز میں اس تحریک کو آگے برھانے میں اپنا قردار بخوبی نبھا رہی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ قومی تحریک اور زیادہ مظبوط ہوگئی اور اسی طرح قربانیوں کو اور زیادہ ضرورت پڑے گی۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تمام شہدا کے ماؤں نے اپنی لخت جگر کی شہادت پر جس عزم و ہمت کا اظہار کیا ہے اس نے پرامن جدجہد کے سپاہیوں کے جزبے کو حوصلہ عطا کیا ہے ۔ قومی تحریک میں تسلسل اور کامیاب حکمت عملیوں سے پاکستانی حربے ناکامی کا شکار ہورہے ہیں۔ جسے دیکھتے ہوئے اپنی شکست سے خوفزدہ ہوکر قومی تحریک کو مختصر مدت میں ختم کرنے کے لئے پاکستان بیک وقت اپنے بیشتر حکمت عملیاں آزمانے پر مجبور ہو چکا ہے لیکن تضادات سے پاکستان کی حکمت عملیاں ناکامیوں کا شکار ہورہی ہے۔
ماما نے کہاکہ پاکستانی خفیہ ادارے بلوچوں کو جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور ٹارگٹ کلنگ کرنے آبادیوں پر بمباری اور سرچ آپریشن کے ذریعے ایک جانب بلوچ قومی جدجہد کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے تو دوسری جانب نگران حکومت پرامن جدجہد کے خلاف سرگرم ہیں اور پاکستان سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے بلوچ فرزندوں کو شہید کرنے، جبری اغوا کرنے، آبادیوں پر بمباری اور آپریشن میں معاونت و رہنمائی کرنے میں پیش پیش ہیں۔