ڈیتھ اسکواڈز کیخلاف مظاہروں کی پاداش میں بی این پی رہنماؤں پر ایف آئی آر

120

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کرنے پر بی این پی رہنماﺅں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

کوئٹہ پولیس نے دفعہ 144 کے خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت پر بلوچستان نیشنل پارٹی “مینگل” کے مرکزی خواتین سیکرٹری سابق ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار، مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری، شمائلہ اسماعیل اور منورہ بلوچ کے خلاف سول تھانے میں حکومت کے خلاف نعرہ بازی، شارع عام کو بند کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کرنے پر زیر دفعہ 188-341- 149- 147- 186 ت پ کے تحت ایف آئی آر درج کرلیا ہے۔

ایف آئی آر میں پولیس نے موقف اختیار کیا ہے بی این پی کے رہنماء غلام نبی مری کی قیادت میں وڈھ کی موجودہ صورتحال کو بنیاد بناکر 100/120 خواتین اور مرد ریلی کی شکل میں پریس کلب کے سامنے عدالت روڈ پر آکر بیٹھ گئے جس سے روڈ ٹریفک آمد رفت کے لئے بند ہوگئی۔

پولیس کے مطابق اس موقع پر بی این پی مینگل رہنماؤں نے حکومت کے خلاف تقاریر کیں اور حکومت پر ڈیتھ اسکواڈ کی سرپرستی کا الزام لگایا-

دریں اثناء بی این پی کے سربراہ سردار اختر  جان مینگل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں پر ایف آئی آر درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نگرانی کرنے والی حکومت نہیں ہے، جیسا کہ میں نے کہا تھا یہ ایک انڈر ٹیکر حکومت ہے جو مارشل لاء کا دوسرا نام ہے۔

سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا گذشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمارے لوگوں اور پارٹی پر ہونے والے (متوقع) آپریشن کے خلاف پورے بلوچستان میں پرامن احتجاج کیا تھا بلوچستان حکومت کے ذمہ داران نے ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر میری پارٹی کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔