پنجاب یونیورسٹی سے بلوچ طالبعلم علم فرید بلوچ جبری لاپتہ

550

لاہور میں پنجاب یونیورسٹی سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد طالبعلم کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل

جمعہ کے روز پنجاب یونیورسٹی کے گیٹ نمبر چار سے سادہ کپٹروں میں ملبوس افراد نے یونیورسٹی میں زیر تعلیم فرید بلوچ کو جبری لاپتہ کردیا۔ فرید بلوچ بلوچستان کے علاقے کوئٹہ کا رہائشی ہے جو پنجاپ یونیورسٹی میں ماسٹر کی تعلم حاصل کررہا ہے۔

مذکورہ واقعے کی ویڈیو فوٹیج سماجی رابطوں کی سائٹس پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند مسلح افراد کے ہمراہ پنجاپ پولیس کے وردی میں ملبوس ایک شخص بلوچ نوجوان کو زبردستی ایک کار میں بٹھا رہے ہیں-

فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلوچ نوجوان اپنے اغواء کاروں سے بچنے کے لئے مزاحمت کررہا ہے جبکہ اس دؤران اغواء کار نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنا کر گاڑی میں بیٹھاکر لے جاتے ہیں-

زیر تعلیم طلباء کے مطابق فرید بلوچ کو مسلح افراد اپنے ہمراہ لے گئے ہیں جس کے بعد سے فرید بلوچ کے حوالے سے انکے دوستوں کو کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی ہے خدشہ ہے فرید بلوچ کو دیگر بلوچ طلباء کی طرح جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے-

واضح رہے پنجاب کے مختلف علاقوں بلخصوص لاہور اور اسلام آباد سے اس سے قبل متعدد بلوچ طلباء کو حراست بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جن میں گذشتہ سالوں بیبرگ امداد بلوچ کا واقعہ نمایاں ہے جسے پنجاب یونیورسٹی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کرکے اپنے لے گئے تھے جس کی ویڈیو فوٹیج بھی سامنے آگئی تھی-

اسی طرح پنجاب کے شہر راولپنڈی سے سال 2022 میں جبری لاپتہ فیروز بلوچ بھی تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں جبکہ اس دؤران بلوچ طلباء کو ہرااساں کرنے اور گرفتاریوں کے واقعات بھی مسلسل سامنے آتے رہے ہیں-

آج جبری لاپتہ فرید بلوچ کی جبری گمشدگی کے حوالے سوشل میڈیا پر بلوچ تنظیموں اور طلباء شدید ردعمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، پنجاب میں زیرے تعلیم بلوچ کا کہنا ہے کہ جامعہ پنجاب میں چیف سیکورٹی بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے، طلباء کی پروفائلنگ اور فرید بلوچ کی مسلح افراد کے ہاتھوں اغواء کا ذمہ دار ہے-