پر امن لانگ مارچ سے متعلق بلوچستان حکومت کے ترجمان کا بیان قابل مذمت ہے – بی این پی

212

کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں دفعہ 144 صرف بی این پی کیلئے ہے دیگر تمام جماعتوں کی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہے۔ نگران حکومتیں بی این پی کے خلاف پارٹی بن چکی، جمہوری سوچ کو روکنے کے مثبت نتائج آنا ممکن نہیں ، چیف الیکشن کمشنر نوٹس لیں۔ بی این پی

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان کی جانب سے 22 اکتوبر کے لانگ مارچ سے متعلق بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نگران وفاقی و صوبائی حکومتیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی مقبولیت سے خائف ہیں اور پر امن لانگ مارچ کو روکنا چاہتے ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ دانستہ طور پر بی این پی کو قومی جمہوری جدوجہد سے دور رکھنے کی سازش کے تحت پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ بی این پی کو دیوار سے لگانا ان کیلئے انتخابات سے زیادہ اہم ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دیگر سیاسی پارٹیوں کو جلسے، جلوسوں، ریلیوں کی مکمل اجازت ہے آج بھی کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے درجنوں ریلیاں نکالی گئیں وہاں نہ دفعہ 144 تھا اور نہ امن و امن کی خراب صورتحال ہے مگر بی این پی کو سیاسی جدوجہد سے دور رکھنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان کو بحرانوں کی جانب دھکیلا جا رہا ہے بی این پی کی جمہوری جدوجہد سے خائف ہونے کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان میں انتخابات سے قبل ہی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کیلئے وفاقی وصوبائی حکومتیں اور ریاستی ادارے متحرک نظر آرہی ہے۔ پورے بلوچستان دیگر سیاسی پارٹیوں کو سرگرمیوں کی اجازت اور ان کیلئے امن وامان بھی بہتر ہے مگر بی این پی کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان کا بیان قابل مذمت ہے۔

مزید کہا گیا کہ گذشتہ دنوں بلوچ روایات کے برخلاف پارٹی رہنماؤں، خواتین و بچوں پر ایف آئی آر درج کیا گیا اور اب پارٹی کے سامنے نگران حکومت پارٹی بن کر سامنے آرہی ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث لانگ مارچ منسوخ کیا جائے یہ تمام اقدامات ناانصافیوں، آمرانہ روش کا تسلسل ہے جو سابق حکمرانوں نے اپنائی تھی آج اہل بلوچستان بلکہ تمام طبقہ فکر اس بات سے بخوبی آگاہی رکھتے ہیں کہ گذشتہ تین چار ماہ سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہیں عوامی حمایت پارٹی کو حاصل ہے۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ حکمرانوں کی روش کا نوٹس لیں۔ بی این پی کے لئے دفعہ 144 اور دیگر پارٹیوں کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے۔ مظالم اور آمرانہ طرز عمل سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پر امن لانگ مارچ اور سیاسی جدوجہد کو روکنا خام خیالی ہے کیونکہ ہماری جدوجہد عوام کے وسیع تر مفادات، لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت ہر طبقہ فکر کے مسائل کا حل ہے اور پر امن جدوجہد سے راہ فرار اختیار نہیں کریں گے۔