پاکستان فوج کا میزائل تجربہ، میزائل ڈیرہ بگٹی میں گرا

705

بدھ کے روز بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے سوشل میڈیا میں مختلف وڈیوز اپلوڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میزائل ڈیرہ بگٹی میں گرا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے فائر کیا جانے والا ایک میزائل ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیلاوغ میں شم کے مقام پر آگرا۔

مقامی لوگوں کے مطابق میزائل بلکل آبادی والے علاقے میں گرا ہے تاہم میزائل گرنے کی وجہ سے خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مقامی صحافی کے مطابق مبینہ طور پر میزائل ڈیرہ غازی خان سے فائر کر کے راجن پور اور ڈیرہ بگٹی کے درمیانی علاقے شم کھلچاس میں جا گرا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ابابیل‘ ویپن سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جس کا مقصد ممکنہ جارحیت کی روک تھام (ڈیٹرنس) کو مضبوط بنانا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ ابلاغِ عامہ نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس تجربے کا مقصد مختلف ڈیزائن، تکنیکی پیرامیٹرز اور ہتھیاروں کے ذیلی نظام کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔‘

واضح رہے تین ہفتے پہلے راجن پور کے ٹرائیبل ایریا تمن گورشانی میں پاکستانی کے فوج نے لوگوں کو جبری طور پر ایک مقام پر اکھٹا کر کے کہا کہ علاقہ ماڑی، موضع گروزان، دراژ تھل، موضع چمبھڑی، موضع لوٹ لڑ شم، کھلچاس اور ریکانی گہور کے تمام علاقے خالی کیئے جائیں اور لوگ اِن علاقوں کو چھوڑ دیں کیونکہ پاکستان فوج کو ایک میزائل ٹسٹ کرنا ہے۔

ان علاقوں کے لوگوں نے علاقہ بدر ہونے سے انکار کردیا تھا کہ ہم اپنے آبائی علاقے چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں کیونکہ ہمھیں خدشہ ہے کہ علاقے چھوڑنے کے بعد ہمیں دوبارہ ان علاقوں میں جانے سے روک دیا جائے گا۔

علاقہ چھوڑنے سے انکار پر پاکستان فوج کے اہلکاروں نے انہیں دھمکی دی کہ اگر 15 دنوں کے اندر علاقہ خالی نہیں کیا گیا تو علاقہ مکین اپنے جانی و مالی نقصانات کے ذمہ دار خود ہونگے ۔

یاد رہے راجن پور کے تمن گورشانی میں دو ہزار اٹھارہ میں بھی بارغ پھواد، مرنج، گزبوڑ، دراگل ماڑی، کلیری تھل ساؤڑی گہور اور جوپھ پھواد میں بھی میزائل تجربے کیئے گئے تھے جس سے وہاں کے آبادی کو سخت مالی نقصان اٹھانے پڑے تھے۔

تمن گوشانی میں میزائل ٹیسٹ کے بعد بڑے پیمانے پر وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں اور اِن علاقوں میں علاقوں میں علاج معالجے کے سہولت نہ ہونے کی وجہ علاقہ مکین دوہرے مشکلات کے شکار ہیں۔

بلوچ قوم پرست جماعتوں نے آج کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کو تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے کسی بھی قسم کا تجربہ اس سرزمین پر کیاجاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پچیس سال قبل چاغی میں ہونے والے تجربے کے ثمرات اب تک اہلیان چاغی بھگت رہے ہیں۔ اسی طرح ایک ہفتہ قبل بھی ڈیرہ غازی خان کے قریب دھماکے کی آواز نے علاقے میں خوف و ہراس پیدا کر دیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ میزائل ٹیسٹ کے وقت کوئی حادثہ ہوا ہے جسے میڈیا نے سونک بوم قرار دیا تھا اور آج ابابیل ویپن سسٹم نامی میزائل کو تجربے کے نام پر بلوچ سر زمین کے سینے پیوست کیا گیا۔