پاکستانی فورسز کی جعلی مقابلے: بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین تشویش میں مبتلا

172

بلوچستان سے جبری ہونے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، ہزاروں انسان لاپتہ ہیں اور اب بھی جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جس سے لاپتہ افراد کے لواحقین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، اور وہ انتہائی پریشان کن حالات سے دو چار ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ان کے لاپتہ پیاروں کو باحفاظت بازیاب کرانے کے لئے عملی کردار ادا کریں۔

سوراب کے رہائشی جبری لاپتہ سیف اللہ رودینی کی بہن فرزانہ رودینی نے کہا ہے کہ میرے بھائی سیف اللہ رودینی کی جبری گمشدگی کو 10 سال کا طویل عرصہ مکمل ہو گیا ہے۔ ان دس سالوں میں ہم نے ہر پلیٹ فارم پر بھائی کے لئے آواز اٹھایا لیکن آج تک اس ریاست سے ہمیں صرف مایوسی ملا۔

انہوں نے کہاکہ میرے بھائی کو رہا کرکے ہمیں اس اذیت ناک زندگی سے چھٹکارا دلائی جائے۔ سیف اللہ کو 22 نومبر 2013 کو سوراب سے خضدار جاتے ہوئے جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔

31 اگست 2018 کو نوشکی کے پکنک پوائنٹ زنگی ناوڑ سے جبری لاپتہ کئے گئے آصف بلوچ اور رشید بلوچ کی بہن سائرہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائیوں کے گمشدگی کو پانچ سال گزر گئے بھائیوں کے گمشدگی کے بڑھتے دنوں سے ہم ذہنی اذیتوں سے دو چار ہوگئے ہیں فلسطین کیلئے رونے والے پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ ذرا بلوچستان کے لوگوں کی طرف توجہ دیں آپکے فوج نے ہمارے زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔

جبری لاپتہ ممتاز بلوچ کی بھانجی بانڑی بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی مائیں بہنیں اپنے لخت جگروں کو اپنا خوں جلا کر جوان کرتے ہیں انھیں پڑھاتے ہیں اس لیے کہ کل وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا بنیں مگر سہارا بننا تو دور کی بات ہے ہم اپنے لخت جگروں کی ایک جھلک دیکھنے کو ترس رہے ہیں، بانڑی بلوچ کے ماموں ممتاز بلوچ کو 6 ستمبر 2022 کو خضدار سے لاپتہ کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں، ممتاز کو اس سے قبل بھی دو بار جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

لاپتہ کاروباری شخصیت عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید نے کہا نے کہا ہے کہ ماہروز اور حمل کی نگاہیں اپنے بابا کے واپس لوٹ آنے کا تعاقب کرتی رہتی ہیں سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت بھی نہیں کرتے ، جبری لاپتہ کرنے والوں کو شاہد نہیں معلوم کسی گھر کے فرد کو لاپتہ کرنے سے نہ صرف وہ لاپتہ ہوتا ہے بلکہ اس گھر کی تمام تر خوشیاں بچوں کا بچپن قہقے تک لاپتہ ہوتے ہیں، سعیدہ حمید کے والد عبدالحمید زہری کو 10 اپریل 2021 کو کراچی میں گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا تھا عبدالحمید زہری بھی دیگر جبری لاپتہ ہونے والے افراد کی طرح تاحال لاپتہ ہیں۔