پاکستانی فوج پر حملوں اور قومی مجرم کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل ایف

622

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گھرام نے میڈیا کو جاری کردہ میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 8 اکتوبر کو آواران اور کیچ میں دشمن فوج کے خلاف آپریشن میں دو اہلکار ہلاک کیے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے 8 اکتوبر کو تین بجے آواران کے علاقے مشکے ملش بند میں قائم قابض پاکستانی فوجی چوکی پر گرنیڈ لانچروں سے حملہ کیا۔اس حملے میں بہت سارے گرنیڈ لانچرز چوکی پر داغے جس کی وجہ سے دشمن فوج کا ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور دو شدید زخمی ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں ، گذشتہ اتوار کی شام بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے تمپ میں اپسی کھن کے مقام پر دزراہ پر قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو مختلف سمت سے ہدف میں لیا۔اس آپریشن میں اسنائپر ٹیم نے دشمن کو نشانے پر لینے کے بعد ایک اہلکار کو ہلاک کیا جس سے دشمن میں افراتفری مچ گئی۔ بعد میں چوکی پر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن کو مزید مالی اور جانی نقصان سے دوچار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں کی اسنائپرٹیم نے اہداف کی تصویر بھی حاصل کی ہے جو میڈیا کو جاری کی گئی ہے جس میں اہداف کو دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور یہ عہد کرتی ہے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک دشمن کے تمام سامراجی مفادات پر بی ایل ایف کے حملے جاری رہیں گے۔

ایک اور بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ اعجاز ولد مراد محمد قومی مجرم تھا جس کی قوم دشمن سرگرمیوں کی بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پاس کافی ثبوت اور شکایات موجود تھیں جن کی بنا پر بی ایل ایف کی ایک ٹیم کو اس کی گرفتاری کی ذمہ داری سونپی گئی۔ مذکورہ ٹیم نے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے گذشتہ اتوار کو ناصر آباد سے واپس آتے ہوئے نودز اور ھیرآباد کے درمیان اس کا راستہ روک کر اسے گرفتاری پیش کرنے کے لیے کہا لیکن اعجاز نے گرفتاری دینے کی بجائے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں اسے موقع پر گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ مجرم سرعام پاکستانی فوج کا آلہ کار تھا۔ بلوچ سرمچاروں کے گھروں پر حملے ، راستوں کی ناکہ بندی اور پاکستان فوج کی کارروائی میں ان کا ساتھ دیتا تھا۔پاکستان فوج کی ایما پر منشیات فروشی ، چوری ڈکیتی اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرکے علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کے علاوہ علاقے میں ایم آئی کے ایک نیٹورک کا سربراہ تھا۔ تنظیمی اینٹلیجنس سے حاصل ہونے والی معلومات اور عوامی شکایات پر اسے غیرموثر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ مجرم اعجاز شہید دلاور عرف کمالو کی جبری گمشدگی میں بھی ملوث تھا جو پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلز سے رہائی کے بعد تشدد کی وجہ سے شہید ہوئے تھے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تمام ریاستی مخبروں اور فوجی آلہ کاروں کو سخت تنبیہ کیا جاتا ہے کہ وہ سرینڈر کرکے فوجی سہولت کاری سے تائب ہوں ورگرنہ ذلت کی موت ان کا مقدر ہوگا۔بلوچ قومی تحریک اور قومی مفادات کے خلاف کام کرنے والے کسی بھی شخص کو چھوٹ نہیں دی جائے گی۔جو شخص دشمن فوج کے دست و بازو ہیں انھیں مفلوج کرکے نشان عبرت بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اعجاز ولد مراد محمد اپنے خاندان کا واحد شخص نہیں جس نے بلوچ قومی مفاد کے خلاف قوم دشمنی کا گمراہ کن راستہ چنا ہے۔ اس کا بھانجا نوشیر ولد حامد سکنہ پل آباد بھی اسی ذلت آمیز موت کے راستے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نوشیر کو تنبیہ کرتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ راہ راست پر آجائے اور اپنے ہی قوم کے خلاف دشمن کا ساتھ دے کر اپنے لیے ذلت کی موت کا انتخاب نہ کرئے۔ مخبروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے آلہ کاروں کے اہل خانہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی سرکوبی کریں اور انھیں اس راستے پر چلنے سے روکیں وگرنہ ہم سمجھیں گے انھوں نے اپنی بدبختی اپنے ہاتھوں سے لکھی ہے اور ایک ایسی موت ان کے گھات میں ہے جس کے بعد ان کی آنے والی نسلیں بھی ان سے تعلق جوڑنے سے انکار کریں گی۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف کا آپریشن کلین اپ دشمن کے آخری آلہ کار اور مخبر کے خاتمے تک شدت کے ساتھ جاری رہے گا۔