مصر غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے رفح کراسنگ کھولنے پر رضا مند – امریکہ

54

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ مصر نے فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحدی گزر گاہ کو دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

منگل کی شب غزہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بعد سے یہ خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہوگیا جس کے بارے میں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 471 افراد کی موت ہوئی جس کا الزام انہوں نے اسرائیلی فضائی حملے پر لگایا ہے۔
 
ہسپتال پر حملے کے بعد دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جس کے بعد اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی مغربی کنارے، ایران، اردن، لبنان، تیونس اور دیگر ممالک میں مظاہرے شروع ہوگئے۔
 
ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں احتجاج کے دوران دو فلسطینی نوجوانوں کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
 
ادھر لبنانی سکیورٹی فورسز نے امریکی سفارت خانے کے قریب میزائل پھینکنے والے مظاہرین کو آنسو گیس اور واٹر کینن سے منتشر کرنے کی کوشش کی۔
 
اسرائیل کے آٹھ گھنٹے سے بھی کم کے دورے کے بعد واپس امریکہ روانگی کے وقت صدر جو بائیڈن نے فون پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ غزہ کے لیے امداد پر تبادلہ خیال کیا۔
 
بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر سیسی نے مصر سے غزہ تک رفح کراسنگ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی تاکہ انسانی امداد لے جانے والے تقریباً 20 ٹرکوں کو پٹی میں جانے کی اجازت دی جا سکے جہاں اسرائیل کی جانب سے ناکہ بندی اور فضائی حملوں کے بعد لوگوں کو خوراک، پانی، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
 
صدر بائیڈن نے امداد کی فراہمی کی کوئی ٹائم لائن نہیں دی لیکن امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ سڑک کی مرمت کے بعد آنے والے دنوں میں ہوگا۔
 
تنازعے کے غزہ سے باہر پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر صدر بائیڈن نے عرب رہنماؤں سے ملاقات کا منصوبہ بنایا تھا لیکن غزہ کے ہسپتال پر حملے کے بعد عرب ممالک نے ان سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی۔
 
ادھر اقوام متحدہ غزہ میں روزانہ 100 امدادی ٹرک بھجوانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
 
اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے بدھ کی شب سلامتی کونسل کو بتایا کہ تنظیم نے غزہ کو امداد کی ترسیل روزانہ 100 ٹرکوں تک لانے کی کوشش کی جو اسرائیل اور حماس کے تنازع سے پہلے کی سطح ہے۔