وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ 15 اکتوبر کو راشد حسین کی طویل جبری گمشدگی کے خلاف انکے اہلخانہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں دو بجے ایک روزہ سیمینار منعقد ہوگی، ہم سیاسی پارٹیوں اور طلباء تنظیموں سمیت تمام مکاتب کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سیمینار میں بھرپور شرکت کرکے راشد حسین کی اہلخانہ کی آواز بنے اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھائے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ راشد حسین کو جب دبئی میں گرفتار کیا گیا تو حکومت پاکستان نے میڈیا پر انکی گرفتاری کی حوالے سے بیان بھی جاری کیا اور جب عرب امارات کی حکومت نے راشد حسین کو حکومت پاکستان کے حوالے کیا تب بھی حکومتی ذرائع نے میڈیا پر حوالگی کی خبر نشر کی گئی لیکن اسکے باوجود بھی راشد حسین کو منظر عام پر نہیں لایاگیا۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں راشد کی والدہ نے انصاف کے فراہمی کےلیے بنائے اداروں کے دروازوں پر دستک دی۔ عدلیہ کے سطح پر تحریری طور پر یہ ثابت ہوا کہ راشد کو عرب امارات نے حکومت پاکستان کے حوالے کیا ہے لیکن اسکے باوجود راشد حسین کو منظر عام پر نہیں لایا جارہا ہے جو ہم سمجھتے ہیں ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی وجہ سے راشد حسین کا خاندان ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ راشد حسین کو فوری طور پر منظر عام پر لاکر انہیں عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے اگر اس پر جرم ثابت ہوتا ہے تو اسے عدالت کے ذریعے سزا دی جائے۔