لسبیلہ کی ہندو برادری نے برداری کی لڑکی کے اغوا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بیلہ سے اغوا ہونے والی ہندو خاتون کو پولیس بازیاب کرنے میں مکمل طور ناکام ہوگئی ہے ۔
اقلیتی برادری لسبیلہ پولیس کی کارکردگی اور رویئے سے مکمل طور مایوس ہوچکی ہے ضلعی پولیس سربراہ اور بیلہ پولیس اقلیتی برادری سے کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کررہی ۔
انہوں نے کہا بتایا جارہا ہے کہ ہندو خاتون مسلمان ہوچکی ہے اگر وہ مسلمان ہوچکی ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے کیونکہ وہ خاتون پہلے سے شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہے اسے اپنے بچوں سے ملایا جائے تاکہ اصل وجہ معلوم ہوسکے ہم مسلسل لسبیلہ پولیس سے یہ اپیل کررہے ہیں کہ خاتون کو عدالت میں پیش کیا جائے لیکن لسبیلہ پولیس کے سربراہ اور بیلہ تھانے کا ایس ایچ او لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم لسبیلہ کی اقلیتی برادری آئی جی پولیس بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لسبیلہ کی اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کریں اور گزشتہ دنوں اغواءہونے والی خاتون کو فوری طور پر بازیاب کرکے اسے اپنے بچوں سے ملائے تاکہ اصل حقیقت کا پتہ چل سکے۔