امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اسرائیل میں حماس کے وحشیانہ حملوں کے بعد سے ایک ہفتے میں یہودی اور مسلم کمیونٹیز کو نشانہ بنانے کے لیے دھمکی آمیز بیانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امریکی ریاست الی نائے میں اتوار کے روز ایک 71 سالہ سفید فام شخص کو مسلمان بچے کے قتل کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس حملے میں بچے کی والدہ شدید زخمی ہوگئیں۔ ملزم پر نفرت پر مبنی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ملزم پر الزام ہے کہ انہوں نے ماں بیٹے پر ان کے مذہب اور اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے وار کئے۔
پولیس کے مطابق انہیں امریکی شہر شکاگو کے نواح میں واقع قصبے پلین فیلڈ ٹاؤنزشپ کے ایک گھر میں 32 سالہ خاتون اور ان کا چھ سالہ بچہ ہفتے کی رات زخمی حالت میں ملے۔
ول کاؤنٹی کے شیرف آفس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بتایا کہ ہسپتال پہنچ کر بچے کی موت کی تصدیق کر دی گئی تھی۔ جب کہ والدہ کو چھری کے کئی واروں سے زخمی کیا گیا ہے لیکن ان کے بچنے کی امید ہے۔ بچے کے پوسٹ مارٹم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے چھرے کے کئی وار کئے گئے۔
شیرف کے بیان کے مطابق تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ ماں بیٹے کو ان کی مذہبی شناخت اور مشرق وسطی میں جاری تنازعے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔
شیرف کے آفس کے مطابق انہیں 911 پر کال موصول ہوئی جس میں ان خاتون نے انہیں بتایا کہ ان کے مالک مکان نے ان پر چھری سے حملہ کیا ہے۔ خاتون نے بتایا کہ وہ بھاگ کر باتھ روم میں چلی گئیں اور حملہ آور کا مقابلہ کرتی رہی ہیں۔
مشتبہ شخص اتوار کے روز اسی گھر کے ڈرائیو وے پر پایا گیا۔ پولیس کے مطابق گرفتاری کے وقت ملزم کی پیشانی پر کٹ کا نشان بھی پایا گیا۔
ملزم فی الوقت پولیس کی تحویل میں ہے اور جلد ہی عدالت کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ اس پر قتل کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
حکام نے زخمی والدہ اور ان کے بیٹے کے نام ابھی تک پوشیدہ رکھے ہیں۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے شکاگو آفس نے اتوار کی شام خاتون کے خاندان کے ایک رکن کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ خاتون کے خاندان کے ارکان نے ایسے ٹیکسٹ میسیجز دکھائے ہیں جن میں مسلمانوں سے متعلق سخت زبان استعمال کی گئی ہے۔
امریکہ کی مسلم سول لبرٹیز آرگنائزیشن نے اس جرم کو “ڈراؤنے خواب”سے تعبیر کیا ہے اور بتایا کہ یہ جرم حماس اسرائیل جنگ کے بعد سے شروع ہونے والی نفرت پر مبنی کالز اور ای میلز کا تسلسل ہے۔