وڈھ تنازعہ کے متعلق پاکستان حکومت کے اپیکس کمیٹی اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور آرمی چیف و سیکیورٹی سربراہان نے ہدایات جاری کی ہیں کہ 4 دن کے اندر دونوں فریقین 23 جون کی پوزیشن پر واپس جائیں، بصورت دیگر سیکیورٹی ادارے دونوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرینگے۔
تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی حمایت یافتہ مسلح گروہ کے سربراہ شفیق مینگل کی اسلام آباد میں جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کے بعد وڈھ میں آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ حکومت پاکستان نے سردار اختر مینگل کے حمایتیوں کو چار دن میں مورچے خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔
ذرائع کے مطابق شفیق مینگل نے گذشتہ روز کوئٹہ میں جنرل فیصل نصیر کے بیٹے کی شادی میں شرکت کی اس موقع پر انہوں جنرل فیصل نصیر سمیت دیگر فوجی اور انٹیلیجنس اداروں کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی ہے اور انہیں وڈھ میں ڈیرہ بگٹی طرز کی آپریشن کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس سلسلے میں گذشتہ روز کوئٹہ میں پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور نگران وزیراعظم نے صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی تھی اس اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے وڈھ میں مورچہ بند فریقین کو 4 دن کی مہلت دی گئی ہے کہ فریقین 23 جون کی پوزیشن پر واپس جائیں بصورت دیگر 4 دن کے بعد کارروائی کی جائے گی لیکن جو مہلت دی گئی ہے وہ سردار اختر مینگل کے حمایتیوں کو پیچھے ہٹنے اور مورچے خالی کرنے کی مہلت دی گئی ہے ۔
علاقائی ذرائع کے مطابق شفیق مینگل کے حمایتی بدستور اپنے مورچوں اور خصوصاً سینگوٹ اور جس زمین کو قبضہ کرچکے ہیں وہاں موجود رہیں گے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق حکومت اور فوج حکام شفیق مینگل کے ساتھ ملکر سردار اختر مینگل کے خلاف آپریشن کی تیاری مکمل کرچکے ہیں اور وہ ڈیرہ بگٹی طرز کی آپریشن کرکے وڈھ میں خونریزی کا طے کرچکے ہیں ۔
لوگوں کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے ڈیتھ اسکواڈ کے مورچہ بن مسلح افراد قومی شاہراہ میں عام گاڑیوں اور مسافروں کو نشانہ بنارہے ہیں اس وقت تک متعدد ڈرائیور اور مسافر ان مسلح حملوں میں جانبحق و زخمی ہوچکے ہیں لیکن حکومت اور فورسز مسلح افراد کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے عام شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں جس سے علاقے میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔