پیرامیڈیکل اسٹاف شیخ زید ہسپتال کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے ہی ہسپتال انتظامیہ کو مستونگ سانحے کی اطلاع ملی شیخ زید ہسپتال کی انتظامیہ نے فوری طور پر اپنے دو ایمبولینس مریضوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لئے روانہ کئے۔
“اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے ایمرجنسی میں صرف 12 مریض لائے گئے وہ صرف شیخ زید کی بھیجی ایمبولینس میں لائے گئے اس کے علاوہ کوئی مریض نہیں لایا گیا اور مریض اپنے تئیں مختلف دیگر ہسپتالوں کو گئے جس کی ہمیں کوئی اطلاع نہیں۔”
بیان میں کہا گیا کہ 12 مریضوں میں سے اکثر مریضوں کو سر کے بالائی حصوں میں چوٹیں آئیں جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ٹرام سنٹر منتقل کیا گیا کیونکہ ہمارے ہسپتال کا سی ٹی سکین مشین گذشتہ چار سالوں سے خراب ہے یہ تمام حقائق ہمارے ایمرجنسی وارڈ سے چیک کئے جا سکتے ہیں جبکہ ایک مریض ہنوز ہمارے ہسپتال میں داخل ہے۔ اس سلسلے میں مزید تفصیلات ہسپتال انتظامیہ بہتر طور پر دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ایک سیاسی جماعت کی جانب سے شیخ زید ہسپتال کے ملازمین کے خلاف اس قسم کا رد عمل سمجھ سے بالا تر ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ سیاسی جماعت این جی اوز سے گہری وابستگی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ پارٹی کی پالیسیز بنانے میں غیر سرکاری اداروں کا مکمل ہاتھ ہے جیسا کہ پارٹی کے مرکزی ترجمان کے اس بیان سے لگتا ہے کہ “شیخ زید ہسپتال کو انڈس ہسپتال کے تحویل میں دی جائے”، ہم بصد احترام پارٹی کے اکابرین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ صوبے کے جائز حقوق لینے پر توجہ مرکوز کریں نا کہ غیر سرکاری اداروں کو کام و پراجیکٹ دلوانے میں اپنا قیمتی وقت برباد کریں یہاں سیاسی طور متحرک تمام سیاسی کارکنوں کو بہت کچھ پتہ ہے لہٰذا ہمیں لب کشائی پر مجبور نہ کریں نیز ہم یہ بھی کہیں گے کہ مزدوروں کے ساتھ مل کر اداروں کو مستحکم بنانے میں مثبت کردار ادا کریں یہی آپ کی پارٹی کا منشور ہونا چاہیے ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ آپ احتیاط کا دامن نہیں چھوڑے گیں۔