نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے فیسوں میں تین سال کے دوران تین گنا سے زائد اضافہ کیا گیا ہے جس کے دروازے اب غریب طالبات کے لیئے بند ہوچکے ہیں پٹرول کے قیمتوں کی طرح وائس چانسلر شاہی حکمنامہ کے تحت آئے روز فیس میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرکے طالبات اور ان کے والدین کو کرب میں مبتلا کرتی ہے وائس چانسلر کی ڈیپوٹیشن تین ستمبر کو ختم ہوچکی ہے اب کسی بھی نوٹیفکیشن کے بغیر غیر قانونی طورپر براجمان ہے وہ اتنی بااثر ہیں کہ نہ گورنر اس کا نوٹس لیتا ہے نہ وزیراعلیٰ اور نہ ہی ہائیر ایجوکیشن کمیشن، اسی ادارے نے اسی وائس چانسلر کے زیرسرپرستی محکمہ تعلیم کے اسامیوں پر تعیناتی کا ٹھیکہ لیا جو دنیا کے اندر ایک انوکھا مثال ہے اور اس بھرتیوں کے ٹیسٹ میں غضب کرپشن ہوئی جو تا حال عدالت نے روکا ہوا ہے۔
پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ وائس چانسلر نے غیر ضروری اور غیر ترقیاتی اخراجات اتنے بڑھائے ہیں کہ اب یونیورسٹی چل نہیں پارہا ہے تین سالوں کے دوران ایک سماٹر کا فیس نو ہزار سے بڑھاکر 33ہزار کردیئے ہیں اور گزشتہ روز فیس مزید بڑھادی گئی تو طالبات نے احتجاج کی یونیورسٹی کے گیٹ بند کرکے پولیس بلائی گئی طالبات کو حراساں کیا گیا جو قابل مذمت عمل ہے۔
پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ فیسوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن فوری طورپر واپس لیا جائے غیر قانونی طورپر براجمان وائس چانسلر کے تمام احکامات منسوخ کرکے ان کو فوری طورپر فارغ کیا جائے اور نئے وائس چانسلر کی تعیناتی کرکے فیسوں میں خاطر خواہ کمی کیا جائے۔