بلوچستان نیشنل پارٹی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیدیا
بلوچستان نیشنل پارٹی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا۔ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کردیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ سنگیں ہے، لاپتہ افراد ایک صوبے کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہیں، لاپتہ افراد کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے، جلسوں اور ایوانوں میں لاپتہ افراد پر بات کرتے تو تنقید کی جاتی۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں، لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان سے بڑھتا ہوا پورے ملک تک پھیل گیا، لاپتہ افراد پر کانفرنسز بھی کی گئی تھیں، لاپتہ افراد پر حکومت نے مختلف معاہدے بھی کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لانگ مارچ پر حکومت نے رکاوٹیں ڈالیں، لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کے لیے پریس کانفرنس کرائی گئی، بلوچستان میں کوئی ایسا گھر نہیں جہاں مسنگ پرسن نہ ہو، آج کے دھرنے میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، پارلیمنٹیرین سمیت وکلاء بھی دھرنے میں شامل تھے، وڈھ کا معاملہ پرانا ہے، اس معاملے پر لوگوں سے بھتے وصول کیے گئے۔
سردار اختر مینگل نے یہ بھی کہا کہ عوام پر چھوڑ دیا جائے وہ کس کو منتخب کرتے ہیں۔
مظاہرین سے خطاب میں بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ لاپتہ افراد ایک صوبے کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہیں، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہر حکومت نے وعدے کیے لیکن نہ تو کوئی انکوائری کمیٹی نہ ہی کسی کمیشن اور عدالتی فیصلے پر عمل ہوا۔
سردار اختر مینگل نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔