سات سال سے لاپتہ شبیر بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے، لواحقین کی کراچی میں احتجاج

224

بلوچ طالبعلم رہنما شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو سات سال مکمل ہونے پر ان کے لواحقین نے احتجاجی ریلی نکالی۔

مظاہرین نے آرٹس کونسل کراچی سے کراچی پریس کلب تک مارچ کیا۔ احتجاجی ریلی میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ منظر عام پر لایا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے، جیسے نعرے لگائے گئے۔

شبیر بلوچ کو 4 اکتوبر 2016 کو تربت کے علاقے گورکوپ سے سیکورٹی فورسز نے دیگر 20 افراد کے ہمراہ حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا، دو ہفتے بعد دیگر تمام افراد رہا ہوگئے لیکن شبیر بلوچ کی تاحال کوئی خبر نہیں۔

بدھ کے روز کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی سے شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ کا کہنا تھا کہ “میرے بھائی شبیر بلوچ کی بازیابی کیلئے ہم مسلسل احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، بھوک ہڑتالی کیمپ سمیت اسلام آباد اور کوئٹہ میں دھرنے دیئے بیٹھے ہیں، متعدد بار صوبائی اور وفاقی وزراءاور کمیٹیوں کی یقین دہانیوں کے باوجود ہمیں اپنے بھائی کی کوئی خبر نہیں ملی ہے، دو سال قبل ہمیں ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات کرکے بنفس نفیس یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ میرے بھائی سمیت دوسرے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ملک کے مقتدرہ اداروں سے بات کریں گے۔

“ہم نے انصاف کے حصول کیلئے اب تک تمام تمام ذرائع استعمال کیے ، احتجاج کے تمام تر طریقہ کار اپنائے لیکن لگتا ہے ملک میں ہمیں سننا والا کوئی نہیں ہے ۔ شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی پر ملکی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے ریاستی اداروں کو بھی جوابدہ کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔”

لواحقین کے احتجاج کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی حمایت حاصل تھی۔

اس موقع پر سمی دین بلوچ، آمنہ بلوچ، وہاب بلوچ، سعیدہ حمید زہری، سعید بلوچ اوردیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ور کہا کہ ملکی اعلیٰ حکام سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ شبیر بلوچ کو منظر عام پر لا کر انہیں انصاف فراہم کیا جائے، اگر اس پر کوئی الزام ہے تو اسے ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کرکے اس پر جرم ثابت کریں اور بھلے ہی ان کو سزا دیں، لیکن اس طرح بغیر کسی کے جرم کے سالوں جبری لاپتہ کرکے اذیت دیکر ہمیں درد اور کرب میں مبتلا نا کیا جائے۔ ہمارے آج کے احتجاج کا مقصد ملکی اداروں سے انصاف طلب کرنا ہے، ہم بطور اس ریاست کے شہری اس ریاست کے آئین اور قانون کے تحت اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔