اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتیریش کاکہنا ہے کہ حماس کے حملے ’خلا میں نہیں ہوئے‘ کیوں کہ فلسطینی ’56 سال سے گھٹن زدہ قبضے کا شکار ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے منگل کو اسرائیل پر غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا اور فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے کیوں کہ اسرائیل حماس کے حملوں کے جواب میں فلسطینی سرزمین پر گولہ باری کر رہا ہے، اس بحران نے سلامتی کونسل کو تقسیم کر دیا ہے۔
اسرائیل نے سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ کی درخواست پر غصے کا اظہار کیا، جہاں فلسطینی وزیر خارجہ نے اس بات کی مذمت کی غزہ پر اسرائیلی جنگ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس میں ہزاروں افراد جان سے گئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں گوتیریش نے کہا کہ سات اکتوبر کو حماس کے کے ’خوفناک‘ تشدد کے لیے کوئی عذر نہیں ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے فلسطینیوں کو اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی ’اجتماعی سزا‘ کے خلاف بھی خبردار کیا۔
گوتیریش نے واضح طور پر اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ ’میں غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزیوں پر گہری تشویش میں ہوں۔ مجھے واضح کرنے دیں: مسلح تصادم کا کوئی بھی فریق بین الاقوامی انسانی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘
گوتیریش نے یہ بھی کہا کہ حماس کے حملے ’خلا میں نہیں ہوئے‘ کیوں کہ فلسطینی ’56 سال سے گھٹن زدہ قبضے کا شکار ہیں۔‘
ان کے ریمارکس نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کو غصہ دلایا جنہوں نے گوتیریش کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے اور آواز بلند کرتے ہوئے اسرائیلی تاریخ کے سب سے مہلک ترین حملے میں مارے گئے چھوٹے بچوں سمیت شہریوں کا ذکر کیا۔
کوہن نے کہا ’سیکریٹری جنرل، آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟‘
تشدد کو قبضے سے جوڑنے کو مسترد کرتے ہوئے، کوہن نے کہا کہ اسرائیل نے 2005 میں انخلا کے بعد غزہ کو فلسطینیوں کو ’آخری ملی میٹر تک‘ دے دیا گیا تھا۔
اسرائیل نے اس کے فوراً بعد ہی اس غریب علاقے کی ناکہ بندی کر دی، جب سے حماس نے اقتدار سنبھالا، اور اس کا مغربی کنارے پر اب بھی قبضہ ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر جیلاد اردن نے گوتیریش سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ’دہشت گردی اور قتل کے بارے میں سمجھ بوجھ کا اظہار کیا ہے۔‘