تربت واقعہ کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا جائزہ

224

نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے کہ تربت میں مزدوروں کا قتل ایک تکلیف دہ عمل تھا۔

انہوں نے کہا گزشتہ دنوں یہاں بے گناہ مزدوروں کی شہادت کا المناک واقعہ پیش آیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تربت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ روز وقوعہ یہاں آنا چاہتا تھا تاہم ضروری سمجھا کہ پہلے میتوں اور واقعہ میں زخمیوں دیگر مزدوروں اور ان کے لواحقین کو ان کے آبائی شہر بھیجوایا جائے پہلے روز ہم نے حکومت بلوچستان کے سرکاری جہاز کو زخمیوں اور جاں بحق ہونیوالوں کے ورثا کے ہمراہ ملتان بھیجا۔

انہوں نے کہا کوئٹہ سے ہیلی کاپٹر پر مزدوروں کی میتیں ملتان بھیجوائی گئیں مجھ سمیت ہر فرد کے لئے بے گناہ مزدوروں کا قتل ایک تکلیف دہ واقعہ تھا ۔

انہوں نے کہا علاقے کے ایس پی کو روز اول میں نے معطل کردیا تھا مزدوروں کے قتل کے واقعہ کی جوائنٹ انویسٹیگیشن جاری ہے۔

نگران وزیراعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے مزید بتایا کہ آج اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور تربت واقعہ کی اب تک ہونے والی تحقیقات اور پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ہونے والے فیصلے اہم نوعیت کے ہیں جو قبل از وقت نہیں بتائے جاسکتے۔

انہوں نے کہا واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اس گھناونے واقعہ میں ملوث عناصر اور ان کے معاونت کاروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو کوئی رعایت نہیں کی جائے گی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سیکورٹی انتظامات کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والے مزدوروں کا ڈیٹا اکھٹا کیا جارہا ہے روزگار کے لئے دور دراز علاقوں سے آنے والے ان مزدوروں کے تحفظ کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت صوبے میں بحالی امن اور عوام کے جانی و مالی تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنائے گی۔

یاد رہے کہ تربت واقعہ کے بعد شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان کے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق کمشنر مکران کی درخواست پر تربت میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر ایک مہینے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق دہشت گردی کے حالیہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی تھریٹ کے پیش نظر موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تربت شہر اور گرد نواح میں اکثر و بیشتر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں متحرک اور پاکستانی فورسز پر حملے کرتے آرہے ہیں ۔

رواں مہینے شہر کے سٹیلائٹ ٹاؤن میں غیر مقامی افراد پر ایک جان لیوا حملہ کیا گیا جس کی ذمہ داری بلوچستان کے متحرک علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے سرمچاروں نے انٹیلیجنس بیسڈ کارروائی میں قابض پاکستانی فوج کے 6 آلہ کاروں کو ہلاک کردیا۔

جیئند بلوچ نے کہا تھا پاکستانی فوج کے متعدد آلہ کار و مخبر تربت شہر کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن میں ایک خالی مکان کو بطور ٹھکانہ استعمال کررہے ہیں۔ مذکورہ آلہ کاروں کو قابض فوج کے کیمپ آتے جاتے اور دشمن کی گاڑیوں میں سوار ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ اہلکار بھیس بدل کر قابض پاکستانی فوج کیلئے مخبری اور بلوچ دشمن سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے، جو نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کو ٹھکانے بھی فراہم کررہے تھے۔