بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز تربت میں ایک حملے میں قابض پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین دشمن اہلکار ہلاک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز سہ پہر 5 بجے کے وقت تربت میں قابض پاکستانی فوج کے ایک گاڑی کو گھات لگاکر خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ اہلکار گشکور میں زیر تعمیر ڈیم کے قریب قائم اپنے پوسٹ کی جانب جارہے تھے۔ حملے میں کم از کم تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ گذشتہ جمعے کے روز کیچ کے مرکزی علاقے تربت میں قابض پاکستانی فوج سے ایک طویل گھمسان جنگ میں دشمن کے پانچ اہلکار ہلاک اور کم از کم سات زخمی کردیئے گئے، جبکہ اس دوران بی ایل اے کے دو جانباز ساتھی بہادری و دلیری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت قبول کرلی۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ جمعہ 6 اکتوبر 2023 کو تربت میں ‘سامان ءِ کوْر’ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج نے بلوچ لبریشن آرمی کے ایک عارضی کیمپ کو ڈرون حملے میں نشانہ بنانے کے بعد، مختلف اطراف سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اہلکار اتار کر سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی لیکن بلوچ سرمچاروں نے منظم و مربوط جنگی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے، دشمن کے گھیرے کو توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ جسکے بعد مختلف مقامات پر بلوچ سرمچاروں اور دشمن کے مابین گھمسان کی جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ جن میں سرمچاروں نے کم از کم پانچ فوجی اہلکار ہلاک اور سات زخمی کردیئے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران دشمن کے گھیرے کو توڑنے اور باقی سرمچار ساتھیوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی تگ و دو میں بلوچ لبریشن آرمی کے دو جانباز سرمچار قربانی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے شہادت کے عظیم مرتبت پر فائز ہوئے۔ شہید ہونے والے سرمچاروں میں شہید کامریڈ مقصود عرف کامریڈ مہروان اور شہید مسلم رضا عرف گُرو جبار شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ شہید کامریڈ مقصود ولد احمد کا تعلق تربت کے علاقے ہیرونک سے تھا۔ آپ 2012 میں ساتھی تنظیم کے رکن کی حیثیت سے بلوچ قومی آزادی کی مسلح جدوجہد میں شامل ہوئے اور سنہ 2015 میں بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی۔ قبل ازیں کامریڈ مقصود بلوچ طلباء تنظیم کے پلیٹ فارم سے طلباء سیاست میں سرگرم عمل تھے۔ جہاں آپ ایک متحرک سیاسی کارکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ شہید کامریڈ مقصود عرف مہروان ایک نہایت دلیر اور جفا کش ساتھی تھے، بہت جلد آپ نے اپنی شبانہ روز انتھک کاوشوں سے بی ایل اے میں اپنی نہایت اہم جگہ بنا لی۔ آپ محنت و قربانی کے فلسفے پر نا صرف یقین رکھتے تھے بلکہ اپنے روزانہ کے کاموں میں اسے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا، جس کی وجہ سے آپ نے سرمچاروں کے مابین ایک امتیازی حیثیت حاصل کرلی تھی جبکہ آپ تمام سرمچار ساتھیوں سے بے پناہ محبت اور ان کی تیمارداری کے باعث بھی شہرت رکھتے تھے۔ آپ خود اس دوران متعدد بار بیمار رہے لیکن پھر بھی آپ نے بلوچ قومی آزادی کیلئے اپنے فرائض میں کوئی کمی بیشی آنے نا دی۔ آپ نے زامران، بلیدہ، کلبر، تمپ اور تربت میں متعدد کامیاب کارروائیوں میں حصہ لیا اور دشمن کو شدید نقصانات سے دوچار کیا۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ شہید ہونے والے دوسرے جانباز ساتھی، شہید مسلم ولد رضائی کا تعلق تربت کے علاقے آپسر سے تھا، آپ نے بھی قومی آزادی کیلئے مسلح جہد کا آغاز 2012 میں ساتھی تنظیم کے پلیٹ فارم سے کیا اور 2015 میں بلوچ لبریشن آرمی میں شمولیت کی۔ شہید مسلم عرف گُرو جبار نے زامران، بلیدہ، کلبر، تمپ اور تربت کے محاذوں پر اپنے فرائض سرانجام دیئے۔ شہید مسلم بلوچ گوریلا جنگی صلاحیتیوں سے مالا مال ایک ساتھی تھے۔ آپ بی ایل اے کے رینکس کے اندر اپنے مربوط و جدید جنگی حکمت عملیوں کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ آپ نے گذشتہ سال مجید بریگیڈ کے فدائی کے طور پر اپنے خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کیں تھیں، اور اپنی باری کا انتظار کررہے تھے۔
بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی اپنے جانباز سرمچاروں کو اس عظیم قربانی پر مبارک باد پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہید ساتھیوں کا بدلہ انکے مقصد کے حصول، بلوچستان کی مکمل آزادی و خودمختاری کی صورت دشمن سے لی جائیگی۔