بھاولپور: بلوچ طلباء کا سالانہ دیوان بنام مبارک قاضی کا انعقاد

321

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بھاولپور کا سالانہ بلوچی دیوان بنام شاعرِِ آشوب واجہ مبارک قاضی کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ، دیوان کے مہمان خاص بلوچ تاریخ دان و مورخ ڈاکٹر فاروق بلوچ اور بلوچی زبان کے پروفیسر ڈاکٹر حامد علی بلوچ تھے۔

ڈاکٹر فاروق بلوچ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انگریز ایک قبضہ گیر کی حیثیت سے بلوچستان میں آیا اور بلوچ تاریخ کو مسخ کرکے بلوچوں کو کافی حد تک نقصان پہچایا چونکہ قبضہ گیر سے گِلا نہیں کیونکہ اُن کام ہی بلوچوں کو ہرطرف سے محکوم رکھا، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کے ہمارے لوکل مورخیں اور لکھاریوں نے انگریز کا دیا یوا بیانیہ بڑھے پیمانہ پر وسعت دی۔

ڈکٹر حامد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچی زبان ایک بہت بڑی زبان ہے جو خطے میں بولی جاتی تھی لیکن اسے ختم کرنے کی بہت کوشش کی گی ہے اور اب وقت آیا ہے اُن علاقوں زبان پر کام کی جائے جہان اسے ختم کرنے کوشش کی گی ہے خوصوصاً پنجاب اور سندھ میں جہان بلوچوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔

ڈاکٹر اے آر داد بلوچ نے مبارک قاضی کی زندگی شاعرہ اور کتابوں کے بارے میں اظہار خیال کیا

پینل ڈسکشن عنوان نوآبادیات تھا اور مہمان میردوست بلوچ اور محمود بلوچ تھے جنہوں نے نوآبادیاتی نظام پر روشنی ڈالی۔ اسکے بعد تقریب میں مشاعرہ، ٹیبلو پلے، ڈرامہ اور گانا گائے گئے۔

پروگرام کا آخری حصہ موسیکی تھا جہان استاد سلیم بلوچ اور سعید بلوچ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔