جبری لاپتہ سیف اللہ رودینی کی بہن فرزانہ رودینی نے آج بروز جمعہ کوئٹہ پریس کلب کے باہر مسنگ پرسنز کیمپ میں شرکت کی۔
انہوں نے اس دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کو 10 سال قبل 22 نومبر 2013 کو جبری لاپتہ کیا گیا وہ تاحال لاپتہ ہیں، ہم گذشتہ دس سالوں سے کورٹ، کمیشن سمیت تمام اداروں کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں لیکن تاحال ہمیں کئی سے کوئی انصاف نہیں مل رہی، انصاف کی حصول میں تاخیر دراصل انصاف مہیا کرنے سے انکار کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے بے قصور ہے، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہوتا تو ہر جرم کے لئے قانون موجود ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بغیر کسی ثبوت اور کورٹ ٹرائل کے بغیر اس طرح غیر قانونی طریقے سے جبری طور پر لاپتہ کرنا بنیادی انسانی حقوق، انسانیت اور قانون کی بدترین پامالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مزید اذیت نہیں دی جائے، میرے بھائی سیف اللہ رودینی کو بازیاب کرکے ہمیں اس درد اور ازیت سے نجات دلائی جائے۔