بنگلہ دیش:اپوزیشن لیڈر مرزا فخر الاسلام عالمگیر گرفتار

170

بنگلہ دیشی پولیس نے اپوزیشن جماعت بی این پی سے تعلق رکھنے والے مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔ یہ گرفتاری دارالحکومت ڈھاکہ میں پرتشدد جھڑپوں کے ایک دن بعد عمل میں آئی ہے۔

بنگلہ دیشکی پولیس نے اتوار کو ملک گیر ہڑتال شروع ہوتے ہی ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت کے ایک رہنماء مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو گرفتار کر لیا۔

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر حبیب الرحمان نے کہا کہ عالمگیر کو ”تفتیشی کارروائی کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘

کمشنر حبیب الرحمان نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ عالمگیر سے ہفتے کے روز ہونے والے تشدد کے ان واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی، جس میں ایک پولیس  افسر اور مظاہرہ کرنے والا ایک شخص ہلاک ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش میں ہفتہ 28 اکتوبر کو ہونے والی ہنگامہ آرائی میں کم از کم 26 پولیس ایمبولینسوں کو نذر آتش کیا گیا یا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

پُر تشدد احتجاج

بنگلہ دیش نیشنل پارٹی، بی این پی نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کے بعد آج اتوار کو ملک گیر عام ہڑتال کا اعلان کیا۔ ہفتے کے روز احتجاج کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس میں 100,000 سے زیادہ اپوزیشن کے حامی دارالحکومت ڈھاکہ میں جمع ہوئے۔

نجی نشریاتی ادارے چینل 24 کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کو ہڑتال کے آغاز کے ساتھ ہی ڈھاکہ کے باہر کم از کم تین مقامات پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے کومیلا، سلہٹ اور بوگرا اضلاع میں لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعال کیا۔

بی این پی اور اس کے اتحادی وزیر اعظمحسینہ  واجد کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک غیر جانبدار نگران حکومت کو اقتدار منتقل کیا جائے۔

 اپوزیشن پارٹی کے ایک عہدیدار شیرالکبیر نے بتایا کہ بنگلہ دیش پولیس نے اپوزیشن جماعت بی این پی سے تعلق رکھنے والے مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو دارالحکومت ڈھاکہ میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا۔ 75 سالہ فخر الاسلام بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے جنرل سیکرٹری ہیں۔

حسینہ واجد کی حکمران عوامی لیگ پارٹی پر بنگلہ دیش میں 2014ء  اور 2018ء  کے الیکشن میں شدید دھاندلی اور ہزاروں اپوزیشن کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے الزامات عائد ہیں۔ حسینہ واجد 2009ء کے بعد سے قریب 15 سال اقتدار پر براجمان ہیں۔ حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ اگلے عام انتخابات کی نگرانی کی جائے گی اور الیکشن موجودہ حکومت کی سربراہی میں آئین کے مطابق ہوں گے۔ ہفتے کے روز اپوزیشن کی طرف سے ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے جواب میں حکمران پارٹی نے آج اتوار کو ڈھاکہ میں ”امن جلوسوں‘‘ کے انعقاد کا اعلان کیا۔