نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان میں کہا کہ ایک مہینے سے راجن پور کے ٹرائیبل ایریا تمن گورشانی کے علاقہ مکینوں کی طرف سے شکایت کیا جا رہا تھا کہ انہیں اپنے آبائی وطن سے زبردستی علاقہ بدر کیا جارہا ہے۔ آج اسی علاقے کے قریب ہی ڈیرہ بگٹی کی سرحد میں نامعلوم سمت سے میزائل کا گرنا تشویش ناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کو تجربہ گاہ کی حیثیت بنادیا گیا ہے کسی بھی قسم کا تجربہ اس سرزمین پر کیاجاتا یے۔ اسی طرح پچیس سال قبل چاغی میں ہونے والے تجربے کے ثمرات اب تک اہلیان چاغی بھگت رہے ہیں۔ اسی طرح ایک ہفتہ قبل بھی ڈیرہ غازی خان کے قریب دھماکے کی آواز نے علاقے میں خوف و ہراس پیدا کر دیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ میزائل ٹیسٹ کے وقت کوئی حادثہ ہوا ہے جسے میڈیا نے سونک بوم قرار دیا تھا اور آج ابابیل ویپن سسٹم نامی میزائل کو تجربے کے نام پر بلوچ سر زمین کے سینے پیوست کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ جب کبھی اس ریاست کو اپنی بقا کی فکر لائق ہوتی ہے تو وہ بلوچ سر زمین کو بلوچوں کے مرضی و منشا کے بغیر اپنے ریاستی مقاصد کیلئے زیر استعمال لایا جاتا ہے ۔ اسی نظریہ ضرورت کے تحت چاغی کو زہر آلود کیا گیا، ریکوڈک کو بیج دیا گیا اور سونمیانی، خضدار، ڈیرہ بگٹی و راجن پور کو میزائل کاتجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے ۔