بلوچستان نیشنل پارٹی کا لانگ مارچ
ٹی بی پی اداریہ
خضدار کے تحصیل وڈھ میں کئی مہینوں سے سردار مینگل ؤ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور شفیق مینگل کے گروہ ایک دوسرے کیخلاف مورچہ زن ہیں، بی این پی مسلسل دعویٰ کررہا ہے کہ شفیق مینگل ڈیٹھ اسکواڈ چلا رہا ہے اور اُنہیں ریاستی سرپرستی حاصل ہے جس کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
بائیس اکتوبر کو بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل کی قیادت میں وڈھ سے لانگ مارچ شروع کرے گا جو خضدار، قلات، سوراب اور مستونگ سے ہوتا ہوا کوئٹہ پہنچے گا اور ہاکی چوک میں بی این پی جلسہ منعقد کرکے اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔ یاد رہے کہ دسمبر دو ہزار چھ میں بھی سردار اختر مینگل نے گوادر سے کوئٹہ تک لشکر بلوچستان مامی لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اُس مارچ سے پہلے انہیں گرفتار کر کے ایک سال سے زیادہ جیل میں رکھا گیا اور بلوچستان کے سیاسی منظر نامے سے باہر دھکیل دیا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ کردیا ہے، جس پر سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ریاست پُرامن مارچ کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، نگران حکومت کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی خود ڈیرہ بگٹی میں مبینہ طور پر شفیق مینگل کے طرز کا ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں، سرفراز بگٹی ریاست کے اداروں کی سرپرستی میں امن لشکر کے نام سے ڈیرہ بگٹی میں گروہ چلا رہے ہیں۔
نگران حکومت آنے کے بعد بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے اور پہلے سے مخدوش حالات میں ابتری آئی ہے۔ ڈیتھ اسکواڈ کے قتل ؤ غارت سے پورا بلوچستان متاثر ہے، بی این پی مینگل کو چاہئے کہ وڈھ کے تناظر سے نکل کر پورے بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے خاتمے کے لئے سیاسی تحریک چلائیں۔ نگران حکومت وڈھ تنازعہ کو حل اور ڈیٹھ اسکواڈ کے خاتمہ کرنے کے بجائے پُرامن احتجاج کو روکنے کی کوشش اور شفیق مینگل کی سرپرستی بلوچستان کے حالات کو مزید ابتر کرنے کا سبب بنیں گے۔