بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کے شرکاءسے ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ کے خاتمے کیلئے 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ جنرل مشرف سے لیکر 2015 تک صرف ہم نے لاشیں اٹھائیں، ہم عادی ہوچکے ہیں، اللہ تم لوگوں کو وہ عذاب نہ دکھائے وہ بہت بھیانک ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ کے شرکاءکو جلسہ کامیاب کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وعدہ کرتا ہوں جب تک بلوچستان سے ان دہشت گردوں اور ڈیتھ اسکواڈ کا تخم ختم نہیں کیا جاتا ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ نوشکی اور کوئٹہ میں بھی لوگوں کیخلاف ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں۔ کاٹو جتنی ایف آئی آرز کاٹنی ہیں، اگر تم لوگوں کے پاس کاغذ ختم ہوگئے تو ہمیں بتانا تمہیں کاغذات بھی بھجوا دیں گے۔
اختر مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ریاست جو لوگوں کو انصاف مہیا نہ کرسکے، وہ ریاست جس کی کتاب میں صرف اور صرف ظلم و زیادتی ہو وہ کیا انصاف فراہم کرے گی۔ تاریخ سے سبق سیکھو، بنگلا دیش کو مت بھولو، وہ بنگلا دیش جس میں تم نے اسی طرح سے ڈیتھ اسکواڈ الشمس اور البدر بنائے تھے۔ وہ بنگلا دیش جس میں لاکھوں عورتوں کی عزت لوٹی، لاکھوں بچوں کو یتیم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ تین چار دن پہلے انتظامیہ کے لوگ آئے تھے کہ لانگ مارچ نہ کریں سیکورٹی رسک ہے، مستونگ سے قلات تک بڑا حساس علاقہ ہے۔ طالبان کا میں نے کیا بگاڑا ہے، داعش کا میں نے کیا بگاڑا ہے جو وہ مجھے ماریں۔ ہمیں مارنا ہے تو اپنی طاقت سے مارو، واہ فیکٹری میں بنائے گئے بارود سے ہمیں مارو، مذہبی انتہا پسندی کا نام لے کر ہمیں مت مارو، قبائلییت کا نام لیے کر نہ مارو، ہم مرنے کیلئے تیار ہیں تم مارنے والے بنو۔ مجھے پہلے بھی اللہ تعالیٰ نے بچایا، آئندہ بھی اللہ تعالیٰ ہی بچائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ مشرف کا مارشل تھا یہ انو کا مارشل لاءہے۔ میں کوئی شیخ رشید نہیں ہو کہ کچھ عرصہ کیلئے بند کردو، بند کرنا ہے تو دس سال کیلئے کرو تاکہ میں بھی وہاں کچھ آرام کرسکوں۔ پاکستان میں لاوارث صرف بلوچ ہے۔