اسرائیل- فلسطین تنازعہ
ٹی بی پی اداریہ
سات اکتوبر کو حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد ضیف نے اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصی آپریشن کا اعلان کیا، القسام بریگیڈ کے بارہ سو جنگجوؤں نے غزہ – اسرائیل کے سرحد پر سیکیورٹی باڑ کو کئی جگہوں پر نقب لگا کر جنوبی اسرائیل میں فوجی چھاؤنیوں پر بڑے پیمانے پر حملہ کردیا، جس نے اسرائیل اور دنیا کو چونکا دیا۔ انیس سو تہتر کے یوم کپور پر شام اور مصر کے اسرائیل پر حملے کے پچاس سال بعد اتنے بڑے پیمانے پر پہلی بار جنگ چھڑی ہے۔
القسام بریگیڈ کے حملے میں اسرائیل کے تیرہ سو سے زیادہ فوجی اور عام شہری مارے گئے ہیں، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کے پٹی پر نہ ختم ہونے والے بم حملوں کے سلسلے کا آغاز کردیا، جس میں ابتک دو ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جِن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے فضائی حملوں میں اُن کے گیارہ کارکن ہلاک ہوئے ہیں اور ریڈ کراس کے ترجمان کا کہنا ہیکہ اسرائیلی فوج پیرامیڈیکس ؤ ہسپتالوں کو نشانہ بنارہے ہیں جس میں کئی پیرامیڈیکس مارے گئے ہیں جبکہ جرنلسٹ ود آوٹ بارڈر نے نو فلسطینی صحافیوں کے مارے جانے کا اعلان کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ ؤ جنوبی لبنان میں سفید فاسفورس بموں کا استعمال کررہا ہے۔ اسرائیل کے تین لاکھ ساٹھ ہزار پیادہ فوج بکتر بند گاڑیوں ، ٹینک اور توپ خانوں سے غزہ کا محاصرہ کر کے فوج کشی کی تیاری کررہے ہیں اور ناکہ بندی کے دوران شہریوں تک خوراک، ایندھن اور پانی جیسی اشیائے ضروریات پہنچانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
دنیا کے مختلف مسلم ممالک کے سربراہان اور وہاں کی جماعتیں فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھارہے ہیں، لیکن اپنے اپنے ممالک میں وہی حقوق قوموں کو دینے سے قاصر ہیں۔ ترکی غزل میں بمباری کی سخت مخالفت کررہاہے لیکن دوسری طرف شام ؤ عراق میں آزادی کیلئے متحرک کردوں پر فضائی بمباری کررہا ہے۔
بلوچستان میں نسل کشی پر خاموشی اختیار کرنے والے فلسطینیوں کے قتل عام پر احتجاج کررہے ہیں۔ پاکستان میں اسرائیلی آپریشن پر تنقید اور حماس کی مزاحمت کی پرچار کرنے والے اپنے ہمسایہ بلوچ قوم کی مزاحمت کو کچلنے کے لئے فوجی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔
دو ریاستی حل کے بغیر فلسطین اور اسرائیل کا تنازعہ اسی طرح جاری رہے گا۔ دنیا کے بااثر ممالک تنارعے کو حل کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں کیونکہ مسئلہ فلسطین کو حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں قیام امن ممکن نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق اور عالمی قوانین کے اطلاق سے ہی فلسطین اور اسرائیل میں کشت ؤ خون کو ختم کیا جاسکتا ہے۔