جبری لاپتہ طالب علم رہنماء ذاکر مجید کے گھر میں نامعلوم افراد نے لوٹ مار کی ہے۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں واقع ذاکر مجید کے گھر پر نامعلوم افراد نے لوٹ مار کرکے گھر میں موجود تمام اشیاء اپنے ہمراہ لے گئے۔
لاپتہ ذاکر مجید کی بہن ڈاکٹر شبانہ مجید نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گھر میں اس وقت لوٹ مار کی گئی جب گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، نامعلوم افراد کمروں کے تالے تھوڑ کر وہاں موجود تمام اشیاء لوٹ کر لے گئے جن میں زیورات و دیگر قیمتی اشیاء بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر شبانہ مجید نے واقعے کیخلاف سٹی تھانہ خضدار میں ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب شبانہ مجید بسلسلہ ملازمت فیملی کے ہمراہ کوئٹہ میں مقیم تھیں جبکہ گھر میں کوئی موجود نہیں تھا۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر وہاں سے قیمتی سامان جنکی مالیت لاکھوں روپوں ہیں، چوری کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
ڈاکٹر شبانہ مجید نے بتایا کہ نامعلوم افراد گھر کا سارا سامان اپنے ہمراہ لیجانے کے بعد مکان کے باہر والے ایریا کو آگ لگایا اور فرار ہوگئے۔
علاقہ مکینوں نے ٹی بی پی کو بتایا کہ مذکورہ گھر کے قریب ایک کالے شیشوں والی ایک گاڑی کو دیکھا گیا تھا جبکہ بعض افراد نے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ اداروں کے مقامی اہلکاروں کے طور پر کی ہے۔
ذاکر مجید کو 8 جون 2009 کو مستونگ پڑنگ آباد سے جبری لاپتہ گیا انکی بازیابی کیلئے لواحقین مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ ذاکر مجید کی بہن فرزانہ مجید نے بھائی کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہمراہ کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد لانگ مارچ بھی کیا۔
ماضی میں جبری لاپتہ بلوچ سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کیجانب سے چھاپوں اور لواحقین کو زدوکوب کرنے واقعات رونماء ہوچکے ہیں جبکہ بعض واقعات میں فوج و خفیہ اداروں کے حمایت یافتہ مسلح جتھے پر بھی لواحقین کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔