ہمیں یہ بتائی جائے کہ ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے – رخسانہ دوست

164

تین جولائی 2015 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ عظیم دوست بلوچ کی ہمشیرہ رخسانہ دوست بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں یہ بتائی جائے کہ ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کو 3 جولائی 2015 کو گوادر سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ بھائی کی جبری گمشدگی کے بعد ہم شدید اذیت کا شکار ہوگئے ہیں اور میری والدہ بھائی کی انتظار اور غم میں مریضہ بن چکی ہے اور ہمارے گھر میں خوشی کے بجائے درد، تکلیف اور آنسوؤں نے ڈھیرا کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب میرے بھائی کے جبری گمشدگی کو 9 سال کا طویل عرصہ مکمل ہوگیا ہے، یہ 9 سال ہم نے کیسے گزارے ہیں کوئی اس کا تصور نہیں کرسکتا، ہمارے پیارے زندہ اٹھا لئے گئے ہیں اور ہمیں وہ صحیح سلامت اور زندہ واپس چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بھائی عظیم دوست بلوچ کی بحفاظت بازیابی کے لئے کل بروز جمعہ 8 ستمبر کو بلوچ وائس فار جسٹس سے مل کر ٹوئٹر “X” پر ایک کمپین چلائیں گے، میں تمام انسان دوست افراد سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ کمپین میں حصہ لے کر میرے بھائی کی بازیابی کے لئے آواز اُٹھائیں۔