پاکستان نیشنل پارٹی ، بی این پی مینگل میں ضم

286

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہم گزشتہ 75 سال سے پاکستان کے آئین میں رہتے ہوئے بلوچستان کے حقوق مانگ رہے ہیں اس لئے سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ کم سے کم نکات پر بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے بات کریں اور دیگر جماعتیں بھی اس کارواں میں شامل ہوں یا الائنس کے قیام کے لئے آگے بڑھے اس میں قیادت کی کوئی شرط نہیں میں بحیثیت کارکن ان کے پیچھے چلنے کے لئے تیار ہوں بلوچستان کے لوگ بھی اپنے دوستوں، ہمدرد اور بہی خواہوں سمیت دوسرے عناصر میں فرق کریں جنہوں نے ہر موقع پر ان کے مفادات کا سودا کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ کا اپنی پارٹی پی این بی کو بی این پی میں ضم کرنے کے موقع پر ان کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی محرومیوں اور لوگوں کو تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات سمیت لاپتہ افراد جیسے گھناﺅنے مسائل اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے پارٹی نے ہمیشہ ٹھوس موقف اختیار کیا ہے اور ہر فورم پر آواز بلند کی اور یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے ہمدرد اور بہی خواہ وکلاء، سیاسی رہنماءجماعت میں شامل ہورہے ہیں جس کا مقصد پارٹی کی اس سوچ اور جدوجہد کو تقویت اور وسعت دینے ہے ان کا کہنا تھا کہ ان جملہ مسائل کے حل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماﺅں کو کم سے کم نکات پر حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لئے اکٹھے ہونا ہوگا تاکہ ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر بلوچستان کا درد محسوس کرنا والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور اس کارواں میں شامل ہو اس میں قیادت کی کوئی شرط نہیں میں بحیثیت کارکن بھی ان کے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل میں قیادت کا عمل دخل ہوتا ہے ہماری عوام سے اپیل ہے کہ اپنے ہمدرد بہی خواہوں اور دوستوں سمیت ایسے عناصر میں فرق محسوس کریں جنہوں نے زندگی کے ایسے لمحات میں ان کی غیرت ، عزت اور بہتری کے لئے اپنی زندگی وقف کی ہے اور جنہوں نے سر عام اسلام آباد میں بیٹھ کر ان کے حقوق کو غضب کیا ہے ہمارے اکابرین عوام کے ہمدرد اور خیر خواہ ہے انہوں نے ہمیشہ صوبے کی بہتری اور ان کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے بلوچستان میں بسنے والے بلوچ، پشتون، سندھی، سرائیکی سیٹلر بلوچستانی بھی اس میں بڑھ چڑھ کر ا پنا کردار ادا کریں تاکہ بلوچستان کو ان مسائل سے نجات دلائی جاسکے۔ گزشتہ 75 سالوں سے ہم نے آئین میں رہتے ہوئے بلوچستان کے حقوق کے حصول اور عوام کو درپیش مشکلات اور مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لئے پر امن جدوجہد کی ہے اگر ہم سے بہتر کسی کے پاس آئیڈیا ہے تو اس کے لئے جمہوری طریقے سے حقوق کے حصول کے لئے کوششیں مزید تیز کی جاسکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں، پسماندگی اور دیگر مسائل کے حل کے لئے متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا ، حکمران اور اختیار میں فرق ہے کیونکہ ہم نے ہمیشہ اختیار کی بات کی ہے اور اقتدار میں آنے والوں کے پاس وہ اختیار نہیں رہتا اس لئے مسائل کے حل کو ممکن نہیں بنایا جاتا جس کی ایک واضح مثال ہمارے پاس موجود ہے نیشنل پارٹی عوامی کے دور میں جب بلوچستان میں سردار عطاءاللہ مینگل کی حکومت اور صوبہ این ڈبلیو ایف پی میں مفتی محمود کی حکومت تھی بلوچستان میں نیپ کی حکومت کو 9 ماہ بعد ہی ختم کرکے تیسرا فوجی آپریشن شروع کیا گیا اس لئے اقتدار میں آنے کے بعد حکمرانوں اور اختیار میں فرق ہوتا ہے اور ہم بھی اختیار کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کے لئے چند نقاط پر الائنس یا کوئی پارٹی تشکیل دی جاسکتی ہے اس کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے جب بھی ہم نے انتخابات کے ذریعے متعلقہ فورم پر پہنچے ہیں اس کے بعد غیر جمہوری طریقے سے ایک اژدھا نما بیٹھا ہوتا ہے جو وار کرتا ہے اور ہمیں پیچھے دھکیل دیتا ہے انصاف کی فراہمی والے ادارے بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکیں جس کی وجہ سے مسائل جوں کے توں ہیں لاپتہ افراد کا مسئلہ آج بھی حل نہیں ہوسکتا ہم آج بھی تمام مسائل کو قانونی اور آئینی طریقے سے حل کے ساتھ ساتھ قانون اور آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور اسی کے توسط سے انتخابات کے عمل کو صاف اور شفاف طریقے سے ممکن بنایا جائے انہوں نے سید احسان شاہ اور ان کے دیگر ساتھیوں چیئرمین آصف بلوچ، میر غفور بزنجوسمیت دیگر کی جانب سے پاکستان نیشنل پارٹی کو بی این پی میں ضم کرکے پارٹی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ آنے والے وقت میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے پارٹی فورم سے اپنا کردار ادا کریں گے۔

ایک سوال ے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوکل ڈومیسائل کے حوالے سے 2018ءمیں ہم نے کوشش کی تھی کہ اپنے اتحادیوں سے ملکر قرار پیش کریں اور تمام اراکین کو اس بات پر متفق کرکے بلوچستان اسمبلی سے قرار داد منظور کرائی جو خوش آئند اقدام ہے۔

اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ لاپتہ افراد سمیت صوبے کے مسائل کے حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کیا ہے اور کرتی رہے گی۔ اور جس طرح پارٹی میں وکلاءاور سیاسی زعماءشامل ہورہے یہ قابل تحسین عمل ہے۔ اس موقع پر پاکستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سید احسان شاہ نے اپنی پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں ورکر کی حیثیت سے کام کروں گا، متحد ہوکر بلوچستان کی توانا آواز بننے کی کوشش کرینگے، تاکہ بلوچستان کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں 1992ءسے سیاست میں حصہ لے رہا ہوں اراکین صوبائی اسمبلی ، صوبائی وزیر ، سینیٹر کے عہدے پر بھی رہ چکا ہوں اور آدھی سے زیادہ عمر سیاست میں گزر چکی ہے بلوچ قوم آبادی میں زیادہ ہیں لیکن مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم ہونے کی وجہ سے پارلیمنٹ اور متعلقہ فورم میں مناسب نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے بہتر انداز میں بلوچستان کی آواز نہیں بن سکیں جس طرح بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل اور ان کی پارٹی نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے آواز اٹھائی ہے وہ قابل تحسین ہے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ہم بھی ان کی جماعت میں ضم ہوکر اس آواز مزید مضبوط بنائیں اور بلوچستان کے مسائل کے حل کو یقینی بنائیں۔ اور آج میں اپنی پارٹی کو تمام عہدوں اور یونٹوں سمیت بی این پی میں ضم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔