افغانستان کی طالبان حکومت نے چترال میں پاکستانی فوج پر تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے میں افغان سرزمین کے استعمال کی تردید کی ہے۔
جمعے کو طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی بی سی پشتو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ٹی ٹی پی نے چترال میں سرحدی علاقے پر حملے میں افغان سرزمین استعمال کی۔
پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ چھ ستمبر کو ضلع چترال میں پاک افغان کے قریب کیلاش کے علاقے میں فوجی چوکیوں پر دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق افغانستان کے نورستان اور کنڑ صوبے کے علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو پہلے ہی نوٹ کرلیا گیا تھا اور اس بارے میں عبوری افغان حکومت کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔
ٹی ٹی پی نے چترال میں فوجی چوکیوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان چوکیوں کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان کے اس بیان پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی اپنے ہمسایہ اور دیگر ملکوں کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بقول ہمسایہ ممالک کو اپنے ملک میں عدم تحفظ کے تناظر میں اپنے مسائل کو حل کرنا چاہیے اور افغانستان پر ملبہ نہیں ڈالنا چاہیے۔