وڈھ تنازعہ کے باعث فریقین کے مابین وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جبکہ مقامی آبادی خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔ علاقے میں کرفیو کا سماں
خضدار کا تحصیل وڈھ گذشتہ دو ماہ سے بدامنی و جنگ کا شکار ہے۔ وڈھ میں جاری گشیدگی میں ابتک درجنوں افراد دونوں جانب کی جھڑپوں میں مارے گئے ہیں جبکہ علاقہ مکین مجبوراً نکل مکانی کرکے دوسرے شہروں میں منتقل ہورہے ہیں۔
بلوچستان میں قلات ڈویژن کے مرکزی شہر خضدار کے تحصیل وڈھ میں دو ماہ سے حالات کشیدہ ہیں۔ مینگل قبیلے کے سردار اسد مینگل و بلوچستان نیشنل پارٹی کی سربراہ سردار اختر مینگل اور متحارب فریق شفیق مینگل ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں اور جھڑپوں میں بھاری اسلحہ کا آزادانہ استعمال کررہے ہیں۔ شدید جھڑپوں کے باعث وڈھ کے لوگ محصور ہوچکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 15 اگست سے ابتک فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے متعدد واقعات میں دونوں جنگی فریق سمیت 6 شہری جانبحق ہوئے ہیں، رات گئے جھڑپوں کے دوران اکرم اور عبدالقادر حمل زئی نامی دو افراد مارے گئے۔
وڈھ میں جاری طویل گشیدگی وڈھ کے آبادی سمیت ارد گرد کے شہریوں کو بھی متاثر کردیا ہے، آئے روز جھڑپوں سے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافر مشکلات کا شکار ہیں، شہریوں کو شکایت ہے کہ گذشتہ ماہ سے اس شاہراہ پر سفر کرنا زندگی داؤ پر لگانے کی مترادف ہے-
واضح رہے کہ وڈھ گشیدگی کو ختم کرنے کے لئے بلوچستان قبائلی سرداروں کی جانب سے متعدد جرگہ منعقد کئے گئے جبکہ علماء کرام کی جانب سے بھی کوششیں کئے گئے، تاہم وڈھ میں جاری گشیدگی تاحال جاری ہے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے سیاسی تنظیمیں علاقے میں جاری گشیدگی کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔
خیال رہے دوسرے فریق شفیق مینگل کو بلوچستان میں پاکستان فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے تشکیل دیئے گئے مسلح جتھے ڈیتھ اسکواڈز کے طور سربراہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔