بلوچستان کے شہر مستونگ میں عید میلاد النبی کے جلوس پر خودکش حملے کا مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف درج کرلیا گیا۔
آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے کہا کہ دھماکے میں 6 سے 8 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ آور نے بارہ ربیع الاول کے جلوس کے آغاز میں ہی اس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ڈی ایس پی نواز گشکوری نے حملہ آور کو روکا تو اس نے خود کو اڑا لیا۔
دریں اثنا بلوچستان بار کونسل نے مستونگ دھماکے کے خلاف آج بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
بلوچستان بار کونسل نے اپنے بیان میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ صوبائی، وفاقی حکومتیں اور سیکورٹی فورسز بلوچستان کے عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔بارکونسل کے مطابق سالانہ اربوں روپے امن و امان سیکورٹی کے نام پر خرچ ہوتے ہیں لیکن بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سانحہ مستونگ میں 50 سے زائد افراد کی شہادت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر بلوچستان بھر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف بلوچستان بار کونسل کی جانب سے آج 30 ستمبر کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔