بلوچی زبان کے معروف اور منفرد شاعر مبارک قاضی کے سوئم کے موقع پر ہزاروں افراد نے پسنی میں انکی قبر پر حاضری دی جبکہ بلوچستان سمیت دیگر کئی ممالک میں انکی یاد میں تقریبات منعقد کی جارہی ہے۔
پیر کے روز بلوچستان کے مختلف شہروں سے شاعروں، طلباء اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد نے پسنی آکر فاتحہ خوانی کی جبکہ بعد ازاں بڑی تعداد میں لوگوں نے جلوس کی شکل میں قبرستان جاکر انکی قبر پر پھول نچاور کرکے انہیں خراج تحسین پیش کی۔
کیچ سے آمد اطلاعات کے مطابق جامعہ تربت کے طلباء نے پیر کے روز مبارک قاضی کی یاد میں ایک خاموش ریلی نکالی۔ ریلی میں طلبا کی کثیر تعداد سمیت اساتذہ نے بھی شرکت کی۔
شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مبارک قاضی کے اشعار درج تھے، اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے طلباء نے اپنے تاثرات درج کیئے تھے۔
طلباء کے علاوہ واک میں پروفیسر ڈاکٹر عبدلصبور ، ڈاکٹر طاہر حکیم ، جمیل احمد بادینی، طارق رحیم ، گلاب مرزا ، سادق سبا ، باہدین احمد ، میر شریف ، میڈم شہناز ، میڈم فیروزہ اور دیگر شریک تھے۔
طلباء نے مطالبہ کیا کہ مبارک قاضی کے نام پر جامعہ کے اندر ایک یادگار تعمیر کی جائے۔
دریں اثنا مختلف طلباء اور ادبی تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ، خضدار سمیت بلوچستان بھر میں انکی یاد میں شمع روشن کئے گئے اور خلیجی ممالک میں غائبہ نماز جنازہ کے ساتھ ساتھ انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔
مخلتف تقریبات میں شریک لوگوں نے انکی موت کو بلوچ ادب اور زبان کے لئے سانحہ قراد دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنے منفرد انداز شاعری میں بلوچ قومی جدوجہد اور زمین کی محبت کو ایک نسل تک منتقل کرنے میں کردار ادا کیا۔
لوگوں نے کہاکہ انکی بے کمال شاعری رہتی دنیا تک مظلوم اور محکوموں کی راہشونی میں ایک اہم جز ہوگا ۔