کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل احتجاجی کیمپ سے آج ایڈوکیٹ حسن مینگل اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ایک وڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے اپنے دو جج منٹ میں ماما قدیر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا، بعد ازاں ماما پاسپورٹ اتھارٹی کے پاس گئے تو انہیں کہا گیا کہ انکا نام دوبارہ پاکستانی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ماما میرا موکل ہے انکی ہدایت پر سرفراز بگٹی کے خلاف توہین عدالت کا کیس جمع کیا گیا ہے اور اگلے چند روز میں اسے نوٹس جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان ہائی کورٹ اور پاسپورٹ اتھارٹی پاکستان کے ادارے ہیں تو ریاست کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ آئین اور قانون کے ساتھ اپنے شہریوں کے ساتھ برتاؤ رکھتا ہے ، اور پاکستان کے آئین میں آرٹیکل چار، نو، دس اور پچیس میں یہ انسانی حقوق درج ہیں۔ ہائی کورٹ نے ان شقوں کی روشنی میں ماما کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا لیکن ایک بار پھر عدالت کی توہین کرتے ہوئے انکا نام ڈال گیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ریاست اپنے اداروں کو نہیں مانتا ہے یہی لمحہ فکریہ ہے۔
اس موقع پر ماما قدیر نے کہاکہ میرا نام ایک پر ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے ، اور مجھے اطلاع ملی ہے کہ یہ کام پاکستان کے نگران وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے حکم پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں اس سے پہلے کئی بار ان اداروں نے یہ کام کیا ہے۔