لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

89

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5180 دن ہوگئے۔ محمد حسن مینگل ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، محمد حسین سندھی، عبیداللہ کاکڑ اور دیگر نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ عالمی منظر نامے پر حالیہ تبدیلیوں سے عالمی طاقتوں کے مفادات تبدیل ہو رہے ہیں جن کے تحت پاکستان بھی کاونٹر انسرجنسی پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے بلوچ نسل کشی میں تیزی لا چکی ہے اس خطے میں بڑھتے اثر رسوخ میں پاکستان گماشتہ روش برقرار رکھتے ہوئے چین سے قربت بڑھا رہا ہے اور بلوچستان میں وسیع مفادات فراہم کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی دنیا کے حمایت و امداد کو استعمال کرکے اس خطے میں اپنی قبضہ گیریت اور استحصالی پالسیوں کی بقا کرسکے پاکستان نے بلوچ نسل کشی میں عالمی امداد اور عالمی اداروں کی خاموشی کو بھر پور استعمال کیا ہے اور تاحال اسی کوششوں میں ہے کہ عالمی منظر نامے پر ساکھ بچاکر بلوچ نسل کشی کی پالسیوں کو بلا روک ٹھوک جاری رکھے ہوئے ہے پرامن جدوجہد کے خلاف مارو اور پھینک دو کی پالسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان نے چند سالوں میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کے جبری اغواء کرنے کے بعد شہید کیا اور لاشوں کو مسخ کرکے پھینک دیا لیکن عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعوی دار ملکوں کی جانب سے کوئی بھی قابل ذکر اقدام دکھائی نہ دی جس سے شئے پائے۔