پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای حال ہی میں قائم کی گئی کونسل ’ایس آئی ایف سی‘ کے تحت پاکستان میں 25، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے آئندہ دو سے پانچ سالوں میں پاکستان میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔
انہوں نے یہ بات پیر کو اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
جب وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ میڈیا میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے حال ہی میں کراچی میں کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں 25، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
اس سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہاں میں اس کی تصدیق کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر یہ سرمایہ کاری معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں آئندہ دو سے پانچ سال کے دوران ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سرمایہ کاری حال ہی میں قائم کی گئی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (خصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل) کے تحت ہو گی۔‘
اس کونسل کے قیام کا مقصد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک بالخصوص مملکت سعودی عرب سے سرمایہ کاری کو عمل کو آسان اور تیز بنانا ہے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا حصہ ہیں۔
پاکستان کو اس وقت معاشی مشکلات کا سامنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اندرون ملک معاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی راہ کو ہموار کیا جائے۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ نے گذشتہ چند دنوں کے دوران کراچی اور لاہور میں کاروباری برداری کے نمائندوں سے ملاقات کر کے ملک معیشت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
تاہم ان ملاقاتوں کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
سعودی عرب پاکستان کا قریبی حلیف ملک ہے اور جولائی کے وسط میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف کے درمیان تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پانے کے بعد سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے۔
اس کا مقصد پاکستان کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے اور مالی مشکلات پر قابو پانے کی حکومت کی کوششوں میں تعاون تھا۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے متعلق سامنے والی خبروں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’دونوں ممالک کی وزارت خارجہ اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دورے کی تاریخوں پر جب بھی اتفاق ہو گیا سعودی ولی عہد پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان شہزادہ محمد بن سلمان کا دوسرا گھر ہے۔‘
سعودی ولی عہد کے ممکنہ دورے سے متعلق تاحال سعودی حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔