بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قائم ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں سہولیات کا فقدان، انتظامیہ طالبات کے وظائف سے رقم کاٹ رہی ہے جبکہ انسٹی ٹیوٹ کا پرنسپل ہر دو مہینے بعد تبدیل کردیا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ کوئٹہ بدانتظامی کا شکار ہے جہاں میس وارڈن ڈیوٹی پر ہوتا ہےا جبکہ میس بے ترتیبی کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق لیکچرز کے دوران سوال کرنے پر طلباء کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ طلباء کے درمیان نسلی تفریق کی جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ امتیازی سلوک کے باعث طالبات کے والدین کو ان کے متعلق غلط رپورٹنگ کی جاتی ہے جس کے باعث کئی طالبات کو تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ہاسٹل سے چھٹی لینے کا انتظام بھی بدنظمی کا شکار ہے جہاں بیماری میں ایمرجنسی کی صورت میں بھی دور دراز کے اضلاع سے طالبات کے والد یا والدہ کو چھٹی لینے کیلئے آنا پڑتا ہے۔
مزید برآں چھ مہینے کے بعد طالبات کو وظائف ملیں لیکن ان میں بھی کرپشن کرکے کٹوتی کی گئی جبکہ پرنسپل ڈاکٹر کوکب و ڈپٹی پرنسپل طاہرہ جعفر نے طالبات کو اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا کہ کس نوٹفکیشن کے تحت اور کس مد میں طالبات کے وظائف سے کٹوتی کی گئی۔
زیر تعلیم ایک طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہر دو مہینے بعد پرسنپل تبدیلی کی جاتی ہے جبکہ وہ پرنسپل بھی ڈیوٹی دینے سے قاصر ہوتی ہے جس کے باعث ادارہ مزید بدنظمی کا شکار ہوتا ہے۔
طالبہ نے دعویٰ کیا کہ اگر ان معاملات پر اگر کوئی بات کریں یا حکام بالا کو شکایت کرے تو اس کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی طالبعلم ذہنی حوالے سے منتشر ہوگی تو وہ پڑھ بھی نہیں سکے گی۔