خضدار میں بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا، قتل کے الزام میں ایک شخص گرفتار-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع نال میں گذشتہ روز سے لاپتہ بچی کی دوپٹے سے لٹکی لاش کو انتظامیہ نے برآمد کرکے اسپتال منتقل کردیا جہاں اسپتال ذرائع نے بچی سے زیادتی کے بعد قتل کی تصدیق کردی ہے-
مقامی خبروں کے مطابق خضدار کے تحصیل نال میں ضلع جھل مگسی کے رہائشی کاشت کار عابد نامی شخص کی آٹھ سالہ بیٹی حمیرہ گذشتہ روز اچانک غائب ہوگئی جسے بچی کے اہلخانہ اور اہل علاقہ نے تلاش کی جہاں آج بچی کی لاش قریبی کپاس کے کھیت سے برآمد ہوئی-
بچی کی لاش برآمدگی کے بعد نال انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر بچی کی لاش کو اسپتال منتقل کردیا-
ذرائع کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے معائنہ کے بعد بچی سے زیادتی بعد قتل کی تصدیق کردی ہے- جبکہ نال انتظامیہ نے بچی سے زیادتی اور قتل کے شک میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا ہے-
تاہم سرکاری سطح پر بچی سے زیادتی اور اس امر میں کسی گرفتاری کی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے-
واضح رہے خضدار میں جنسی زیادتیوں کے پہلے بھی مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں اس سے قبل اپریل 2022 میں نامعلوم ملزمان نے شاہزیب محمد حسنی نامی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا، اُسی سال مارچ میں خضدار سنی میں تیرہ سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا-
بلوچستان میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق جنسی زیادتیوں کے واقعات اکثر کم عمر بچے بچیوں کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں جبکہ رواں سال ہی اوتھل اور لورلائی میں دو ایسے واقعات پیش آئیں جہاں کم عمر بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا-
تنظیم کے مطابق ایسے واقعات اس سے قبل پاکستان میں اکثر پیش آتے رہے ہیں تاہم گذشتہ سالوں میں بلوچستان بھی اس فہرست میں شامل ہوا ہے-
ان تنظیموں کا الزام ہے کہ بلوچستان میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے انتظامیہ بلکل غیر سنجیدہ ہے جبکہ ایسے بہت کم ہوا ہے جہاں زیادتی کے ملزمان کے خلاف سنجیدہ کاروائی عمل میں لائی گئی، اگر صورتحال ایسی رہی تو معاشرہ میں جنسی زیادتیوں کے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا جو تباہی کی باعث بنے گا-