پاکستان میں اگست کے مہینے میں مسلح حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، پاکستان بھر میں 99 واقعات رپورٹ ہوئے، جو نومبر 2014 کے بعد سے کسی بھی مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ان حملوں کے نتیجے میں 112 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر پاکستانی فورسز کے اہلکار شامل تھے۔ جولائی کے مقابلے میں حملوں میں 83 فیصد اضافہ ہوا، جولائی میں 54 حملے رپورٹ ہوئے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست کے مہینے میں بھی چار خودکش حملے ہوئے، جن میں سے تین خیبر پختونخوا (کے پی) کے قبائلی اضلاع میں اور ایک مین لینڈ کے پی میں ہوا۔ جولائی کے مہینے میں پانچ خودکش حملے ہوئے جو ایک سال میں سب سے زیادہ تھے۔
مجموعی طور پر پاکستان میں 2023 کے پہلے آٹھ ماہ میں 22 خودکش حملے ہوئے جن میں 227 افراد ہلاک اور 497 زخمی ہوئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بلوچستان اور سابقہ فاٹا اگست میں عسکریت پسندوں کے تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے تھے۔
صوبہ خیبر پختونخوا (قبائلی اضلاع کو چھوڑ کر) میں بھی عسکریت پسندوں کے حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جو جولائی میں 15 سے اگست میں 29 تک پہنچ گیا، جو 83 فیصد اضافہ ہے۔ اموات اور زخمیوں میں بھی بالترتیب 188 فیصد اور 73 فیصد اضافہ ہوا۔
صوبے کو بنیادی طور پر ٹی ٹی پی اور اس سے الگ ہونے والے گروہوں نے نشانہ بنایا تھا ، جنہوں نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
صوبہ سندھ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، جو جولائی میں تین سے بڑھ کر اگست میں پانچ ہوگئے۔ اموات بھی ایک سے بڑھ کر چار ہو گئیں۔
صوبہ پنجاب نسبتا پرامن رہا اور اگست میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی۔ جولائی میں ہونے والا واحد حملہ لاہور میں پولیس اسٹیشن کے قریب کم شدت کا دھماکہ تھا جس میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز عسکریت پسندوں کے تشدد کا بنیادی ہدف رہی ہیں، جو کل ہلاکتوں کا 50 فیصد اور کل زخمیوں کا 63 فیصد ہیں۔ جولائی 2023 کے مقابلے میں اگست میں سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 51 فیصد اضافہ ہوا۔
بلوچستان میں صورتحال:
اگست میں بلوچ مسلح آزادی پسندوں کیجانب سے کل 85 حملے کیے گئے جن شدید نوعیت کا حملہ 13 اگست کو گوادر کے حساس علاقے میں چینی شہریوں کے قافلے کو بی ایل اے مجید برگیڈ کے حملے میں نشانہ بنانا شامل ہیں۔
اسی مہینے بالگتر میں ایک آئی ای ڈی حملے سرکاری حمایت یافتہ افراد کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں 7 افراد ہلاک ہوگئے۔
بلوچ آزادی پسندوں نے دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں مختلف نوعیت کے دھماکوں اور مسلح حملوں میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔