امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر نے مالٹا میں ہفتے کے اواخر میں چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی تاکہ دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ملاقات کا مقصد ”رابطے کی کھلی لائنوں کو برقرار رکھنا اور ذمہ داری کے ساتھ تعلقات کو منظم کرنا ہے۔”
‘واضح بات چیت’
ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں سفارت کاروں نے، ”صاف، ٹھوس اور تعمیری بات چیت کی۔”
مالٹا میں ہونے والی اس میٹنگ کے حوالے سے چینی حکومت کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا اس میں بھی امریکی بیان کی ہی بازگشت سنائی دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ”دونوں فریقوں نے صاف، ٹھوس اور تعمیری اسٹریٹجک رابطہ کیا۔”
وانگ نے تائیوان کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ یہ ”ایک سرخ لکیر کے طور پر ہے جسے چین امریکی تعلقات میں عبور نہیں کیا جا سکتا۔” واضح رہے کہ تائیوان ایک خود مختار، جمہوری جزیرہ ہے جس پر چین دعویٰ کرتا ہے، تاہم اسے امریکہ کی مضبوط حمایت بھی حاصل ہے۔
اسی تنازعے پر، وائٹ ہاؤس کے بیان میں تبصرہ کرتے ہوئے کہاگیا کہ ”امریکہ نے آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔”
سلیوان اور وانگ کی آخری ملاقات مئی میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بات چیت کے لیے ہوئی تھی۔
کیا بائیڈن اور شی جن پنگ بات کریں گے؟
امریکی صدر بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان گزشتہ سال بالی میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے بعد سے کوئی بات یا ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ لیکن واشنگٹن میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ دونوں رہنماؤں میں دوبارہ رابطہ کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں امریکہ کے متعدد اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے چینی حکام سے ملاقات کی ہے تاکہ جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان ایک ممکنہ ملاقات کا انتظام ہو سکے۔ اس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر خزانہ جینٹ ییلن بھی شامل ہیں۔
چینی وزیر خارجہ کا دورہ روس
ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد کہ وانگ یی سکیورٹی امور پر مذاکرات کے لیے روس کا دورہ کرنے والے ہیں، آنے والے دنوں میں چین اور روس کے اسٹریٹیجک تعلقات بھی توجہ کا مرکز ہوں گے۔
دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی دورے اور اور ٹیلی فون کالز ہوتی رہی ہیں اور اسی سلسلے کا یہ تازہ ترین دورہ ہے، جس کا مقصد تعاون کو مزید گہرا کرنا ہے۔ یہی نکتہ واشنگٹن کے لیے باعث تشویش بھی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وانگ ماسکو کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری نکولائی پیٹروشیف کی دعوت پر 18 سے 21 ستمبر کے درمیان ‘چین-روس اسٹریٹیجک سکیورٹی کنسلٹیشنز’ کے 18ویں دور کے انعقاد کے لیے روس کا دورہ کریں گے۔
گزشتہ اگست میں ہی چینی وزیر دفاع لی شانگفو نے روس اور بیلاروس کا دورہ کیا تھا اور قریبی فوجی تعاون پر زور دیا تھا۔