سمعیہ بلوچ کے جنازے کی شرکاء کے خلاف ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہیں۔ حق دو تحریک

332

حق دو تحریک بلوچستان کیچ کے اجلاس میں تحریک کا پروگرام گھر گھر پہنچانے کے لیے مختلف علاقوں میں دوروں کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ حق دو تحریک کے جلسوں اور دھرنوں کے بعد چیک پوسٹوں میں کمی اور کئی علاقوں میں چیک پوسٹوں کے خاتمے سے ہمیں کافی حد تک سکون ملا ہے، حق دو تحریک ہم سب کی آواز ہے، ہمیں اس آواز کے آگے بڑھانا ہے، مزید جدوجہد کی ضرورت ہے۔

مقررین نے کہا کہ بلوچ قومی اتحاد وقت کی ضرورت ہے، ہمیں خود کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے مشترکہ تکالیف کے خاتمے کے لیے متحد ہونا ہوگا وگرنہ ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، انھوں نے کہا کہ تعداد اہمیت نہیں رکھتی دو ہوں یا چار جنتے بھی ہوں مخلص ہوں اللہ ضرور کامیابی دے گی، چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو ہمیں علاقائی مسائل کے حل کے لیے پارٹی بازی سے بالاتر بلوچ بن کر جدوجہد کرنا ہے، ہمارے ساتھیوں کو جہاں بھی دعوت ملتی ہے ہم ضرور جاتے ہیں اور اپنا موقف بیان کرتے ہیں کیونکہ جب ہم اتحاد کی بات کرتے ہیں تو سب کو عزت دینا بھی ہمارا فرض ہے۔

انھوں نے سمیعہ بلوچ کے جنازے میں شریک لوگوں پر ایف آئی آر کی مذمت کی، انھوں نے کہا کہ جنازہ جیسے شرعی معاملات میں ایف آئی آر سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ پہلی دفعہ ہے کہ صرف جنازے میں شرکت پر کوئی ایف آئی آر ہو۔

انھوں نے کہا کہ مولانا صاحب ہو یا واڈیلہ صاحب حق دو کے قائدین کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے اس لیے وہ غریب کا درد ایک جاگیردار سے بہتر محسوس کرتے ہیں، حق دو تحریک ہر قسم کے نصلی، علاقائی اور مذہبی تعصب سے پاک ہے۔ حق دو کے رہنماؤں نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں کوئی جینیون مسئلہ ہو اسے ہمارے ساتھیوں تک پہنچائیں، ہم آخری حد تک ساتھ دیں گے، اسکے حل کے لیے جدوجہد کریں گے۔

علاقائی معتبرین نے کہا کہ اس وقت بگ میں بازار کے اندر گھروں کے ساتھ چیک پوسٹ ہے جس سے سب تنگ ہیں، یہ کبھی اوپر سے گھروں میں لائٹ لگاتے ہیں، کبھی فائرنگ کرتے ہیں، حق دو کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم یہ مسئلہ انتظامیہ تک پہنچائیں گے اور اس کے حل کے لیے آخری وقت تک ساتھ دیں گے۔