روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ مغربی ممالک کے اقدامات کی وجہ سے شروع ہوئی۔
پوتن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقدہ 15ویں برکس سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
پوتن نے اپنی تقریر میں کہا کہ برکس نے عالمی میدان میں باعزت مقام حاصل کیا ہے۔
“دنیا میں ہونے والی پیش رفت پر برکس کا اثر و رسوخ مسلسل مضبوط ہو رہا ہے۔ یونین مستقبل کے لیے ایک اسٹریٹجک سمت پر رواں دواں ہے ، بین الاقوامی برادری کی بڑی اکثریت، یعنی عالمی اکثریت کے مطالبات کو پورا کرتی ہے۔”
روسی رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ برکس ممالک کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتے ہیں،
“ہم کسی بھی تسلط کے خلاف ہیں جسے کچھ ممالک اپنے مراعات کے لیے فروغ دیتے ہیں اور جس کی بنیاد نو استعماریت کے تسلسل پر ہے۔”
یہ بیان کرتے ہوئے کہ تسلط کی خواہش یوکرین میں بحران کا باعث بنی، پوتن نے کہا،”مغربی ممالک کی مدد سے اس ملک میں ایک غیر آئینی بغاوت کی گئی اور پھر اس بغاوت کو قبول نہ کرنے والوں کے خلاف آٹھ سال تک وحشیانہ جنگ چھیڑی گئی۔”
یہ بتاتے ہوئے کہ روس نے یوکرین میں “اپنی ثقافت اور زبان کے لیے لڑنے والوں” کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ولادیمیر پوتن نے کہا:
“یوکرین میں ہمارے اقدامات کا تعین ایک چیز ہے: مغرب اور اس کے یوکرینی سیٹلائٹ کی طرف سے دونباس میں رہنے والے لوگوں کے خلاف شروع کی گئی جنگ کو ختم کرنا ہے۔”
پوتن نے یوکرین کے بحران کے حل کے لیے برکس ممالک کی کوششوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ انھوں نے تجویز پیش کی کہ اگلے سال روس میں منعقد ہونے والی برکس سربراہی کانفرنس روسی فیڈریشن کی جمہوریہ تاتارستان کے دارالحکومت قزان میں منعقد کی جائے۔