ہیکنگ و اسکیم کے خطرات سے حفاظت
تحریر: زبیر ظہیر
دی بلوچستان پوسٹ
آج کے ڈیجیٹل دور میں، ہمارے آلات اور ذاتی معلومات کی حفاظت کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے۔ جیسا کہ ہیکنگ کی تکنیکیں تیار ہوتی جارہی ہیں، یہ احتیاطی تدابیر اپنانا بہت ضروری ہے جو ہماری پرائیویسی اور حساس ڈیٹا کی حفاظت کرتے ہیں۔ بلکل ہیکنگ ٹولز کے بارے میں بات چیت پریشان کن ہو سکتی ہے، لیکن اپنے آپ کو مؤثر طریقے سے محفوظ رکھنے کے طریقے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ان پر توجہ دینا ضروری ہے۔ کیونکہ بلوچ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو یا مسنگ پرسنز فیملیز کے موبائل کا ڈیٹا چرا کر انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔
یاد رہئے کہ ابھی تک پاکستانی ریاست نے کوئی خاص ہیکنگ ٹول زیادہ استعمال نہیں کیا صرف (لنک) جو ایک بہت ہی لو لیول ٹول ہے اسے استعمال کر رہا ہے۔
ڈیوائس کو وقت پر اپڈیٹ کریں اور محفوظ ڈیوائس استعمال کریں:
ایک محفوظ ڈیوائس کا استعمال کریں، جیسے کہ آئی فون، بلیک بیری، وغیرہ (ہو سکے تو) جو اپنی مضبوط حفاظتی خصوصیات کے لیے جانے جاتا ہے۔ بائیو میٹرک لاک، پاس کوڈز، اور ڈیوائس انکرپشن سمیت تمام دستیاب سیکیورٹی آپشنز کو فعال کریں۔ پاسورڈ چھ ڈیجیٹ کا استعمال کریں اور اپنے ڈیوائس کے آپریٹنگ سسٹم کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کے پاس تازہ ترین سیکیورٹی پیچ موجود ہیں۔
VPN استعمال کریں:
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) ایک ضروری ٹول ہے جو انٹرنیٹ براؤز کرتے وقت سیکیورٹی کی ایک اضافی لئیر مل جاتاہے۔ اپنے انٹرنیٹ کنکشن کو خفیہ کرنے کے لیے ہمیشہ ایک معروف VPN سروس استعمال کریں، جس سے ہیکرز کے لیے آپ کے ڈیٹا کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ آپ کا انٹرنیٹ پروویڈر کو معلوم نہیں ہوتا کہ آپ کس ویبسائٹ وغیرہ پر وزٹ کر رہے ہیں۔
لنک اور کوکیز سے محتاط رہیں:
مشکوک لنکس پر کلک کرنے سے گریز کریں، خاص طور پر جو ای میل یا ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے بھیجے گئے ہیں۔ اس کے بجائے، دستی طور پر ویب سائٹ کا پتہ ٹائپ کریں یا جائز سائٹس تک رسائی کے لیے بک مارکس کا استعمال کریں۔ یہ فشنگ کی کوششوں کا شکار ہونے سے روکتا ہے جس سے آپکا فیٹا محفوظ رہتا ہے۔
کسی بھی ویب سائٹ پر Cookies کو Accept نا کریں کیونکہ آپ کا کچھ ڈیٹا وہاں محفوظ ہوتا ہے تو وہ ویب سائٹ وہاں نہیں دیکھ سکتا مگر کوئی ہیکر اُس کی مدد سے آپ کے تمام اکاؤنٹ تک ایکسس لے سکتا ہے بغیر پاسورڈ اور بغیر Two Factor Authentication.
ایپ ڈاؤن لوڈ اور احتیاط:
قابل اعتماد ذرائع سے ایپس ڈاؤن لوڈ کریں جیسے کہ آفیشل ایپ اسٹورز (ایپ اسٹور برائے iOS)۔ غیر ضروری اور سرکاری یا بینک ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے سے گریز کریں، کیونکہ ان میں میلویئر ہو سکتا ہے جو آپ کے ڈیویس کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یعنی آپ کا لوکیشن، مائک وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں چاہئے وہ ایپل اسٹور سے بھی دستیاب ہوں۔
جی میل استعمال سے گریز کریں کیونکہ جی میل پر آپ کو فوٹو بھیج کر زیرہ کلک پر ہیک کیا جاسکتا ہے۔
جی میل میں فوٹو بغیر کلک ڈاؤنلوڈ ہوجاتا ہے جب آپ اُس میل کو پڑھنے کے لئے جاتے ہیں۔ اور اُس فوٹو کے پیچھے ایک کوڈنگ کی جاتی ہے جس سے سامنے فوٹو دیکھا جاسکتا ہے مگر وہ اصل میں فوٹو نہیں ہوتا۔
سوشل میڈیا رابطہ محدود رکھیں:
نامعلوم افراد (جسے آپ صرف ایک بلوچ کے نام سے دیکھ کر رابطہ کرتے ہیں ہوسکتا ہے اُس کا موبائل ہیک ہے) کے ساتھ بات چیت کرنا، خاص طور پر ڈیجیٹل دائرے میں، خطرناک ہو سکتا ہے۔ کسے کے ساتھ ذاتی معلومات کا کم سے کم شیئر کریں، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز چاہئے وہ آپ کا دوست ہو بھی یا کتنا بھی قریبی مگر ان کے بھیجے لنک پر وزٹ نا کریں نا کوئی ایپلی کیشن ڈاؤنلوڈ کریں۔
مطلقہ فرد سے ایپلی کیشن کا نام پوچھیں اور اُس ایپلی کیشن کے مطلق انٹرنیٹ سے معلومات چیک کریں۔
لنک کی صورت میں ُاسے مطلقہ چیز کو نام سے سرچ کریں اور اُس پر وزٹ کریں۔
روابط کے خطرات کو سمجھیں:
اگرچہ “لنک” کی اصطلاح ہیکنگ سے وابستہ ہو سکتی ہے، لیکن یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام لنکس نقصان دہ نہیں ہیں۔ سائبر جرائم پیشہ افراد اکثر سماجی انجینئرنگ کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو نقصان دہ لنکس پر کلک کرنے کے لیے دھوکہ دیا جا سکے۔ خود کو فشنگ کی کوششوں کی علامات کے بارے میں آگاہ کریں۔
ڈیٹا انکرپشن:
یہاں تک کہ اگر آپ کا ڈیٹا انکرپٹڈ ہے، مگر یہ ہیکنگ کی کوششوں سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ تاہم، خفیہ کاری غیر مجاز فریقوں کے لیے آپ کی معلومات تک رسائی کو نمایاں طور پر زیادہ مشکل بنا دیتی ہے۔ اپنے ڈیٹا کے تحفظ کو بڑھانے کے لیے اپنے اکاؤنٹس کے لیے ہمیشہ مضبوط، منفرد پاس ورڈ استعمال کریں۔
اپنے اکاؤنٹس کی باقاعدگی سے نگرانی کریں:
کسی بھی غیر مجاز سرگرمیوں کے لیے اپنے آن لائن اکاؤنٹس کا وقت با وقت جائزہ لیں۔
پاسورڈ تبدیل کرتے رہیں۔ آسان اور چھوٹا پاسورڈ آسانی سے کریک کیا جا سکتا ہے۔ اسپیشل کریکٹر کا استعمال کریں۔
کسی جگہ پر اکاؤنٹ بنانے کے لئے ڈسپوئبل میل کا استعمال کریں۔
ویبسائٹ پر وزٹ:
کبھی بھی اُن ویبسائٹ پر وزٹ نا کریں جن پر HTTPS سسٹم نا ہو جیسے کہ اُن ویبسائٹ کو اوپن کرتے ہی NOT SECURE لکھا آئے گا یا کہ کھلا تالا کا نشان آئے گا۔ ایسے سائٹ پر وزٹ کرنا خطرہ سے کم نہیں کیوں کہ ہیکر وہاں سائٹ لنک سے آپ کے کنیکشن میں Malware ڈال کر ہیک کر سکتے ہیں۔
وائی فائی:
پبلک وائی فائی استعمال کرنے سے گریز کریں ، یونیورسٹی اور ہاسٹل وائی فائی استعمال کرتے وقت اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ میں VPN کا استعمال ضرور کریں۔
WPA3 ایک مضبوط ترین وائی فائی پروٹوکول ہے جو آپ کے نیٹ ورک کو بہترین ممکنہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔ وائی فائی سیٹنگز میں اپنے گھر یا دفتر کے وائی فائی سسٹم کو WPA3 پر سیٹ کریں تاکہ کسی ہیکنگ ڈوائس سے آپ کو کنیکشن کو بلاک اور کسی فیک کنیکشن سے منسلک کرکے آپ کے ڈیٹا کو نا نکلا جاسکے۔
ٹالک یو لنک اور ای پی کے:
پاکستانی ہیکرز یا اسکیمرز آپ کو کسی شخص کے نام پر یا کسی کا پہلے سے ہیک شدہ ڈوائس سے آپ میسج کریں گے اور آپ کو ایک لنک جس پر TalkU پیلے رنگ میں لکھا ہوگا بھیج کر آپکو ایک مزید ایک ایپلی کیشن کو ڈاؤنلوڈ کرنے کا کہا جاسکتا ہے اور اُس سے آپکو ہیک کیا جاتا ہے۔
اپنے اینڈروئیڈ فون میں Play Store Protection آن رکھیں اور ایسے ایپس یا اے پی کے کو کلک نا کریں جو Play Store میں نہیں۔
“ہیکنگ ٹول” پریشان کن ہو سکتی ہے مگر ہیکنگ کے خطرات کے خلاف بہترین دفاع بیداری، فعال اقدامات اور محتاط آن لائن رویے کا مجموعہ آپ کے لئے بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ اوپر بتائی گئی تجاویز پر عمل کرکے اور سائبر سیکیورٹی کے تازہ ترین طریقوں سے باخبر رہنے سے، آپ ہیکنگ کی کوششوں کا شکار ہونے کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کرسکتے ہیں اور اپنی ڈیجیٹل موجودگی کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
ان اٹیک سے بچنے کے لئے سب سے اہم چیز سیلف ایجوکیٹو رہنا آپکو تمام مسئلہ سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
نوٹ: یاد رہے کہ یہ انفارمیشن BASIC ہے اور یہ ہمشہ کے لئے قابِل استعمال نہیں، ٹیکنالوجی میں ہرروز نئے اپڈیٹ و ہیکنگ ٹول استعمال کئے جاتے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔