وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سجاگی فورم ، بلوچ یکجہتی کمیٹی ، ایچ آر سی پی اور شیعہ مسنگ پرسنز کی جانب سے کراچی میں فریئر ہال سے پریس کلب تک ” مسنگ پرسنز آزادی مارچ کیا گیا ، جس میں سندھی ، بلوچ ، مہاجر اور پشتون مسنگ پرسنز کی لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنماء سورٹھ لوہار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے سندھ بھر میں ریاستی آپریشن تیز کردیا ہے، گزشتہ آٹھ ماہ کے دوراں سندھ بھر سے چالیس سے زائد مزید اور قومپرست کارکنان کو جبری لاپتہ کردیا ہے ، جن میں کراچی سے سی اے کے شاگرد شاہ عنایت مری ، محراب پور سے دانش موجائی ، وحید گھانگرو، میرپورخاص سے دلدار لاشاری ، قاضی احمد اور ٹنڈو آدم سے نعیم ملوکانی ، راول ملوکانی ، کراچی سے راشد شر ، قرب شر اور سعادت شر کو پاکستانی ایجنسیوں نے جبری لاپتا کردیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے ایوب کاندھڑو، مرتضیٰ جونیجو، انصاف دایو، پٹھان خان زہرانی، سرویچ نوحانی، اعجاز گاہو ، سہیل رضا بھٹی اور ڈاکٹر فتح محمد کھوسو سمیت درجنوں سندھی کارکنان کئی سالوں سے جبری لاپتا کیئے گئے ہیں۔
انکا کہنا تھاکہ جبری گمشدگیوں کے عالمی دن پر ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشین ہیومن رائیٹس کمیشن، ہیومن رائٹس واچ سمیت تمام عالمی اداروں کو سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی شدید پائمالیوں کا نوٹس لیں ، ہماری جدوجہد سندھ اور بلوچستان کے جبری لاپتا کیئے گئے تمام کارکنان کی آزادی تک جاری رہے گی۔
جبکہ اس موقع پر سندھ سجاگی فورم کے رہنما سارنگ جویو ، سہنی جویو ، نامور سندھی ادیب تاج جویو، جسقم رہنما الاہی بخش بکک ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں ، ایچ آر سی پی رہنما اسد بٹ ، سندھی، بلوچ اور شیعہ مسنگ پرسنز کی لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ سبھا اور جیئے سندھ رہبر کمیٹی کی جانب سے کراچی ، حیدرآباد ، سکھر، لاڑکانہ ، میرپورخاص ، ٹنڈومحمد خان ، بٹھورو ، جامشورو ، کوٹری، شہیدادکوٹ، ٹںڈوجام ، دادو ، رانیپور، سوبھودیرو، اور نوابشاہ سمیت سندھ بھر میں لاپتا سندھی کارکنان کی آزادی کے لیئے ریلیاں ، مظاہرے اور احتجاج کیئے گئے۔
جبکہ سندھ سبھا نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے سندھی انعام کی رہنمائی میں اپنی احتجاجی کیمپ قائم کردی ہے ۔ جو کہ آنے والے دو دِنوں تک جاری رہے گی۔