بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ہانی گل اور انکے شوہر سمیر بلوچ کے شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ چاہے مغربی بلوچستان میں ہوں یاکہ مشرقی بلوچستان میں ان کیلئے زمین تنگ کی جا رہی ہے۔ ہانی بلوچ جنہیں پہلے ہی مشرقی بلوچستان میں سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جبری گمشدگی اور تشدد کا شکار رہی اب انہیں مغربی بلوچستان سے ان کے شوہر سمیت جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی۔ ہانی بلوچ اس وقت حاملہ تھی جب انہیں زبردستی اٹھا کر بعد ازاں قتل کیا گیا۔ ان واقعات سے بلوچستان کے سنگین حالات کی عکاسی ہوتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ ایک وسیع سرزمین کے وارث ہونے کے ناطے بہت وسیع پیمانے میں اپنے سرزمیں میں پھیلا ہوا ہے، حکمرانوں کے ظلم و جبر کے باعث بہت سے بلوچ خاندان اپنے رشتہ داروں و اقارب کے ہاں مغربی بلوچستان میں ہجرت کرچکے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے انہیں وہاں بھی سکون سے رہنے نہیں دیا جاتا اور انہیں مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہانی گل اور سمیر سے پہلے بھی مغربی بلوچستان میں کئی بلوچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ایرانی حکومت کی جانب سے بھی مسلسل بلوچوں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور مختلف قسم کے الزامات لگا کر آئے دن درجنوں افراد کو پھانسی دی جاتی ہے۔
“بلوچ سرزمین پر کھینچی گئی مصنوعی سرحد کے دونوں طرف بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، دونوں جانب ریاستوں نے بلوچوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دی ہے۔ ہانی گل اور سمیر کو جس انداز میں اٹھایا گیا اور بعدازاں جس طرح بےدردی سے قتل کیا گیا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچ بننا اس وقت گناہ بنا دی گئی ہے۔ سمیر بلوچ کے چھوٹے بھائی اور استاد عبدالروف کو کچھ دن قبل کیچ میں دن دہاڑے قتل کیا گیا اور ان کے قاتل شناخت ہونے کے باوجود ریاستی قربت کی وجہ سے محفوظ ہیں جبکہ ایک ہفتے کے اندر ہی اب رؤف کے بھابی اور بھائی کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ظلم اور جبر کی انتہا ہے۔”
ترجمان نے کہا کہ بلوچوں کو اپنے ماؤں اور بہنوں کی اس طرح بےدردی سے قتل و غارت گری قبول نہیں کرنی چاہیے۔ بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف متحد ہوکر سیاسی جدوجہد کا آغاز کریں، آج جس طرح ہانی بلوچ کو نشانہ بنایا گیا ہے اگر بلوچ اسی طرح خاموش رہے تو کل کو کسی بھی بلوچ ماں کو اغوا کرکے قتل کیا جاسکتا ہے۔