بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے کوئٹہ، تربت اور تمپ میں قابض پاکستانی فوج اور ان کے آلہ کاروں کو چار مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، حملوں میں دو دشمن اہلکار ہلاک اور گیارہ زخمی ہوگئے جبکہ نام نہاد پاکستانی جشن آزادی کیلئے قائم دکان تباہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج کوئٹہ میں موتی رام روڈ پر قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں قائم پاکستانی جھنڈوں کے ایک دکان کو ریموٹ کنٹرولڈ آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں دکان چلانے والے دشمن فوج کے دو آلہ کار موقع پر ہلاک اور چار زخمی ہوگئے جبکہ دکان مکمل تباہ ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ نام نہاد پاکستانی جشن آزادی کیلئے قائم دکانوں کی حفاظت کیلئے موجود دشمن فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حواس باختہ ہوکر دیر تک اندھا دھند فائرنگ کی اور میڈیا پر حسب معمول اپنی شکست کو چھپانے کی کوشش کی۔
ترجمان نے کہاکہ دریں اثناء بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ ہی میں مغربی بائی پاس ہزارہ ٹاون کے قریب قابض پاکستانی فوج کے حیدر کرار پوسٹ 104 ونگ کے حفاظتی چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، دھماکے کے نتیجے میں دو دشمن اہلکار زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد قابض فوج نے فائرنگ کرکے ایک راہگیر کو قتل کردیا۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج تیسرا حملہ تربت کے علاقے ناصر آباد میں مغرب کے وقت کیا۔ سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے چوکی پر تعینات اہلکاروں پر مسلح حملے کے بعد دستی بم سے حملہ کیا، حملے میں دو دشمن اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ چوکی کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے مزید ایک حملے میں گذشتہ رات کیچ کے علاقے تمپ میں کلاھو کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے، دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم تین دشمن اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ دشمن کو مزید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ قابض پاکستانی فوج کی مکمل انخلاء تک ہماری کارروائیاں جاری رہینگی۔