بلوچستان اور دیگر علاقوں سے جبری گمشدگیوں، فوجی آپریشنوں میں شہریوں کو حراست میں لئے جانے کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے دو روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کردی گئی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج سے شروع ہوئی جبکہ کل احتجاجی مظاہرہ کا اعلان بھی کیا گیا ہے-
کراچی مظاہرین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ گذشتہ دنوں کراچی سے حراست بعد جبری طور پر لاپتہ بلوچ نوجوان داد شاہ بلوچ کے اہلخانہ بھی شریک ہوئے جبکہ مظاہرین نے حالیہ چند روز میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کے بینر اُٹھائے ہوئے تھے اور بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-
مظاہرین کا کہنا ہے بھوک ہڑتالی کیمپ کا مقصد ایک بار پھر شدت پکڑتی بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی، بلوچستان میں جاری ریاستی کریک ڈاؤن اور لاپتہ افراد کی باحفاظت قانونی بازیابی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین کے ساتھ ہے اور ہمیشہ ان ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرینگے-
کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا رواں مہینے کے دوسرے ہفتے میں تیس کے قریب جبری گمشدگیوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور آئے روز ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ہر دن ایک بلوچ نوجوان پوسٹر بنتا جارہا ہے جبکہ ریاست اس تمام مظالم میں کردار ادا کرتے ہوئے سیاسی و فوجی لحاظ سے ان مظالم کو انجام دے رہا ہے جو بلوچستان میں پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک جاری ہے-
کیمپ میں شریک کراچی ہاکس بے سے فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی شکار داد شاہ بلوچ کی ہمشیرہ فوزیہ بلوچ نے کہا 11 اگست کی شب سیکورٹی اہلکاروں نے انکے گھر سے والد کی موجودگی میں انکے بھائی کو زبردستی اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے-
فوزیہ بلوچ کے مطابق انکے بھائی کو دیگر بے گناہ بلوچ نوجوانوں کے طرح جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر انکے خاندان کو اذیت میں ڈالا گیا، بھائی کو فوری طور پر منظرعام پر لاکر بازیاب کیا جائے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے آج سے شروع ہونے والے احتجاجی کیمپ میں کراچی میں موجود سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ کیمپ میں شریک ہوکر لاپتہ افراد کی آواز بنیں-