شاہ میر و ملا غلام اللہ کا پرائیویٹ جرگہ – دانش بلوچ

384

شاہ میر و ملا غلام اللہ کا پرائیویٹ جرگہ

تحریر: دانش بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

عبدالرؤف بولان اسکول تربت کا ٹیچر تھا ،چند دن پہلے اسکول میں ہنگامہ ہوا کہ ٹیچر نے توھین رسالتﷺ کا جرم کیا ہے، بات پرنسپل تک پہنچی تحقیقات کی گئی تو کلاس اسٹوڈنٹس نے توھین کی تصدیق کردی، بات آگی بڑھی ملا شاھمیر تک پہنچی اس نے اپنے جیالوں کا ایک ٹولہ یکجا کرکے پرنسپل سے ملاقات کی، عبدالرؤف کو بلایا گیا اس نے کہا کہ مجھ سے شاید غلطی میں توھین رسالت ہوئی ہے میں معافی چاہتاہوں، ملاشاھمیر اور ان کے چند جیالے ملاؤں نے اسے 5 اگست 2023 بروز ہفتہ گیارہ بجے ملک آباد مدرسہ میں آنے اور معافی تلافی کرنے کا کہا، ہفتہ کے دن جب عبدالرؤف بلوچ جارہے تھے کہ اچانک راستے میں اس پر حملہ ہوا اور قتل کردیا گیا،اسی طرح اس کو ملاشھمیر اور اس کے دیگر جیالے ملاؤں کے جرگہ تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔

اب سوال ہوتاہے کہ اس کا قاتل کون ہے؟
ملاشھمیر کا کہنا ہے کہ ہم نے اسے اس لیے بلایا تاکہ اسے معاف کردیں اور مسئلہ ختم ہوجائے اور اسے کوئی قتل نہ کرپائے،مگر اسے کسی بلوچ دشمن نے قتل کردیا اور ہم تک پہنچنے نہیں دیا،اور اس نے اپنے وضاحتی بیان کو علماء کیچ کی طرف منسوب کرتے ہوئے جاری کیا،لیکن اس وضاحت کو علماء کیچ کی وضاحت نہیں بلکہ یہ ملاشھمیر اور ملا غلام اللہ کی وضاحت سمجھا جائے۔

ہمارے بلوچ دوست طبقہ کا کہنا ہے کہ اس کا اصل قاتل ملاشھمیر اور ملاغلام اللہ ہیں کیونکہ یہ دونوں شفیق مینگل و حفیظ مینگل کی طرح ملا کے روپ میں فوجی ہیں یہ انہی کی کارستانی ہے۔ مگر ہم بحیثیت ایک بلوچ دوست عبدالرؤف کا قاتل کوئی بھی ہو میں اس قتل کی بلکل مذمت کریں، اور انتظامیہ سے گزارش کریں’ کہ اس کے قاتل کو جلد از جلد بے نقاب کرے اور اپنے بلوچ بھائی بہنوں سے دست بستہ گزارش ہے کہ بغیر تحقیق کے کسی بھی بلوچ بھائی پر الزام نہ لگائیں،کیونکہ ہم بلوچوں کو آپس میں لڑانے کے لیے ایک بلوچ دشمن ٹیم تیار بیٹھا ہے،شاید اسی نے قتل کردیا ہو۔

دوسری بات اگر ملاشھمیر اور ملاغلام اللہ اور ان کے جیالوں پر شک ہے تو براہ کرام تربت کیچ کے تمام ملا اور عالم اور مفتی کو برا مت کہو کیونکہ تحقیق کے مطابق کیچ تربت کے پرانے اور بڑے بڑے عالم اور مفتی اس جرگہ میں نہ شریک تھے اور نہ ان سے مشورہ لیا گیا اور نہ ان کے مشورہ اور سرپرستی سے یہ جرگہ بلایا گیا ہے۔

مثال کے طور پر ،مفتی ذاھد حسین گنہ،مفتی تقی مند،مولانامحی دین مند،مفتی ریاض لحق آسی آباد،مفتی آدم آسی آباد،مفتی فضل رحمن قاسمی ،مولاناعبدلخالق بلیدہ،مولاناعبدالغنی زامران،حافظ اسماعیل بلیدہ، یہ سب کیچ کے پرانے اور سینئر علماء ہیں،یہ اس جرگہ میں شامل نہیں ہیں،اور کچھ ملا جو اس جرگہ میں شامل ہیں چند سرکاری ملا کی وجہ سے ہم بلوچ قوم اپنے دیگر بڑے بڑے بلوچ دوست بلوچ خیرخواہ عالم اور مفتی کو خراب نہ کہیں وہ اچھے عالم ہیں بلوچ قوم کے خیرخواہ ہیں،میں نے ان میں سے بہت سے عالم سے ملاقات کی ہے اور ان کی مجلس میں بیٹھاہوں ان کے بلوچ راج کے لیے خیرخواہی اور ہم دردی کے جزبہ کو محسوس کیاہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔